بلوچستان کی صورتحال پر سینئرسیاستدانوں پر مشتمل بااختیار کمیٹی بنائی جائے، سپریم کورٹ بار

مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے کمیٹی بامقصد مکالمہ شروع کرے ،اعلامیہ بنیادی حقوق کی پاسداری کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے ،ہر سطح پر برقرار رکھا جانا چاہئے،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

جمعہ 4 اپریل 2025 21:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2025ء)سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رئوف عطاء نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان کی صورت حال پر سینئر سیاست دانوں پر مشتمل بااختیار اور مینڈیٹ کی حامل کمیٹی تشکیل دیکر بلاتاخیر بلوچستان روانہ کردی جائے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامئے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رئوف عطا نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اور انہیں بلوچستان کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں آئین کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق فی الوقت ناپید ہو چکے ہیں اور اس قسم کے حالات نے صوبے میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب کر دی ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ اس کے نتیجے میں صوبے میں عوامی بے چینی، باغیانہ سرگرمیوں میں اضافہ اور سڑکوں کی بندش نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی براہ راست متاثر کی ہے۔

(جاری ہے)

اعلامئے کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار نے اپنے ان مشاورتی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی شیئر کیں جو بلوچستان کے مسائل پر وسیع البنیاد قومی اتفاق رائے حاصل کرنے کے مقصد سے کی جا رہی ہیں۔

صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ عمومی طور پر سیاسی اشرافیہ کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ ان مسائل کا حل جمہوری انداز، سیاسی مکالمے اور مذاکرات کے ذریعے بلوچستان کے عوام کے حقیقی مسائل کو سننے اور حل کرنے میں ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق اس موقع پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ان کوششوں کو سراہتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار کو قومی اتفاق رائے کی تشکیل کے لیے کی گئی کاوشوں پر خراجِ تحسین پیش کیا۔

اعلامئے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ بنیادی حقوق کی پاسداری کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہوتی ہے اور اس بات پر زور دیا کہ بنیادی حقوق کو ہر سطح پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔بلوچستان کی صورت حال کے حوالے سے صدر سپریم کورٹ بار نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر سینئر سیاست دانوں پر مشتمل ایک کمیٹی نامزد کرے جس سے مکمل اختیار اور مینڈیٹ حاصل ہو اور اس کمیٹی کو بلا تاخیر بلوچستان روانہ کیا جائے۔

چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ بار سے جاری اعلائیے میں کہا گیا کہ ایسی کمیٹی کو چاہیے کہ وہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور دیگر احتجاجی سیاسی دھڑوں کے ساتھ بامقصد مکالمہ شروع کرے تاکہ ان کے حقیقی مسائل کو گفتگو اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکے قبل اس کے کہ بہت دیر ہو جائے۔