ریلی کے دوران قوم پرست جماعت اور پیپلز پارٹی کے کارکنان میں تصادم،15سے زائد کارکنان زخمی

ہفتہ 5 اپریل 2025 18:05

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2025ء) جیکب آباد، ٹھل میں ریلی کے دوران قوم پرست جماعت اور پیپلز پارٹی کے کارکنان میں تصادم، فائرنگ، ڈنڈوں اور اینٹوں کا استعمال، اہم رہنماؤں سمیت 15 سے زائد کارکنان زخمی، اسپتال منتقل، ٹھل شہر کی صورتحال کشیدہ۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کی تحصیل ٹھل میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کی جانب سے پیپلز پارٹی ٹھل سٹی کے صدر جمیل دایو کی طرف سے سائین جی ایم سید کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرنے کے خلاف ایک احتجاجی ریلی مرکزی رہنما جمال جوش برڑو کی قیادت میں نکالی گئی، ریلی دایو محلہ کے مقام پر پہنچی تو وہاں موجود پیپلز پارٹی ٹھل سٹی کے صدر جمیل دایو اور دیگر کارکنان اور قومپرست جماعتوں کے کارکنان آمنے سامنے ہوئے اور ان کے درمیان تصادم ہوگیاتصادم کے دوران شدید فائرنگ کی گئی جبکہ ڈنڈوں، اینٹوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا جس کے باعث دونوں طرف کے اہم رہنماؤں سمیت 15سے زائد کارکنان زخمی ہوگئے، زخمیوں میں پیپلز پارٹی سٹی کے صدر جمیل دایو، امداد دایو، شکیل احمد، زبیر احمد، حیدر علی دایو جبکہ ایس یو پی کے ضلعی صدر جمال جوش برڑو، برکت لاشاری، وسیم قریشی سمیت دیگر کارکنان شامل ہیں، زخمیوں کو تعلقہ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں طبی امداد دینے کے بعد انہیں فارغ کیا گیا، واقعہ کے خلاف ایس یو پی کے کارکنان نے ٹھل تھانہ پہنچ کر پیپلز پارٹی اور دایہ برادری کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے دھرنا دیا، اس موقع پر ایس یو پی کے رہنما جمال جوش برڑو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما جمیل دایو نے ہمارے لیڈر سائیں جی ایم سید کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی جس کے خلاف ہم جمہوری انداز میں احتجاج کررہے تھے کہ جمیل دایو نے اپنے مسلح غنڈوں کے ہمراہ ہماری ریلی پر حملہ کردیا جس سے مجھ سمیت ہمارے کئی کارکنان زخمی ہوئے ہیں پولیس ایسی دہشت گردی کے خلاف مقدمہ درج نہیں کررہی، ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما جمیل دایو کا کہنا تھا کہ میں نے سائین جی ایم سید کیخلاف کوئی نازیبا زبان استعمال نہیں کی ہم خود جمہوریت پسند لوگ ہیں پرتشدد کاروائیوں پر یقین نہیں رکھتے ، ریلی پر ہم نے نہیں بلکہ ریلی کے شرکاء نے ہم ہر حملہ کیا ہے، دوسری جانب ٹھل شہر کی مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے فریقین کے درمیان تصفیہ کے لیے کوششیں کی جارہی ہے تاہم فریقین تصفیہ کے لیے رضامند نہیں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

واقعہ کے بعد ٹھل شہر میں صورتحال کشیدہ ہوچکی ہے۔