آزادکشمیر کا آئین چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے بالکل واضح ہے،خواجہ فاروق احمد

وفاقی حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر آزادکشمیر کی تعیناتی کے لیے از خود ایک کمیٹی تشکیل دیئے جانے کا فیصلہ قابل مذمت ہے

پیر 7 اپریل 2025 17:06

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2025ء)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی راہنما اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد ایڈووکیٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر آزادکشمیر کی تعیناتی کے لیے از خود اپنے طورپر ایک کمیٹی تشکیل دیئے جانے کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں فارم 47 کے تحت بنائی جانے والی حکومت اور اس کے متعلقہ وزراء کو آزادکشمیر آئین کی الف ب کا بھی پتا نہیں ہے،اگر انہوں نے آزادکشمیر کا آئین پڑھا ہوتا تو کسی قانون دان سے الیکشن کمشنر آزادکشمیر کی تعیناتی کے حوالے سے وزارت امور کشمیر کے رول کا پوچھ لیا ہوتا تو ایسے احمقانہ قانون سے نابلد ہونے والے اعلان نہ کرتے۔

خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ آزادکشمیر کا آئین چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے بالکل واضح ہے کہ آئین کے آرٹیکل نمبر 50 کے تحت وزیراعظم قائد ایوان کی حیثیت سے قائد حزب اختلاف سے مشاورت کر کے اس عہدے کے لیے ناموں کا پینل فائنل کر کے وزیراعظم پاکستان کو ارسال کریں گے اور وہ ان تجویز کردہ ناموں میں سے کسی کا بطور الیکشن کمشنر تعیناتی کی منظوری دیں گے۔

(جاری ہے)

خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ اس سارے پراسس میں کسی کمیٹی جو آزادکشمیر کے آئین سے ماورا ہے کا کوئی ذکر ہے نہ کردار ہے اس لیے وفاقی حکومت اور وزرات امور کشمیر/کشمیر کونسل میں بیٹھے حضرات کو اس حوالے سے کوئی کمیٹی بنانے کا اعلان کر کے اپنی جگ ہنسائی نہیں کرنی چاہیے۔خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ بطور لیڈر آف دی اپوزیشن جسے اپنی آئینی ذمہ داریوں کا نہ صرف احساس ہے بلکہ ادراک ہے کہ قائد ایوان سے جلد از جلد مشاورت کر کے پینل تجویز کرنا چاہیے کہ آزادکشمیر کے الیکشن کمیشن کے بلدیاتی انتخابات بھی کرانے کی ذمہ داری ہے اور آئندہ عام انتخابات کے لیے ووٹر فہرستوں کی تیاری ،پارٹیوں کی رجسٹریشن ،حلقہ بندیوں پر آنے والے اعتراضات سمیت کئی امور طے کرنے ہیں اور اگلے سال 2026ء میں انتخابات صاف شفاف،غیر جانبدارانہ منصفانہ کرانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے بڑے سوچ بچار کی ضرورت ہے تاکہ جلد بازی میں کوئی ایسا چیف الیکشن کمشنر نہ آجائے جو پاکستان کے 2024ء کے فارم 47 جیسی تاریخ آزادکشمیر میں بھی دہرائے،ہمیں آزادکشمیر میں صاف،غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے ہیں اس لیے بھی ضروری ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں ہمیشہ دھاندلی والے انتخابات کرا کر اپنے من پسند نتائج نکال لیتا ہے اس لیے بطور اپوزیشن لیڈر میری اولین ذمہ داری ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا عمل انتہائی صاف،شفاف اوراس آئینی عہدے کے لیے حامل شخصیت کے چنائو میں بہتر سے بہتر رائے شامل ہوتاکہ وفاقی حکومت کے چند غیر ذمہ دار افراد کوئی کمیٹی اس حوالے سے بنانے کے لیے آئین سے نابلد اعلان کرنے سے باز آئیں۔