دسمبرتک سٹارک لنک سروس دستیاب ہوگی،شیز ہ فاطمہ کا آئی ٹی کمیٹی کو بریفنگ

پیر 7 اپریل 2025 22:18

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2025ء)وفاقی وزیر آئی ٹی شیزہ فاطمہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نومبر دسمبر میں سٹار لنک کی سروسز پاکستان میں دستیاب ہونگی، چین کی کمپنی شنگھائی سپیس کام کی بھی درخواست آئی ہے، ہم چاہتے ہیں زیادہ کمپنیاں آئیں تاکہ مقابلے کی فضاء قائم ہو جبکہ عید کے روز انٹرنیٹ کی بندش پر کمیٹی اراکین برس پڑے ،چیئرمین کمیٹی نے اسپیکٹرم کے زیر التواء کیسز پربیرسٹرگوہر کی سربراہی میںتین رکنی سب کمیٹی بنا دی۔

پیر کے روز امین الحق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا،چیئرمین کمیٹی نے کراچی کے مختلف علاقوں میں موبائل سگنلز اور کنیکٹوٹی مسائل ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے موبائل سگنلز کے مسائل کا سامنا رہتا ہی اس حوالے سے کیا پی ٹی اے ٹیلی کام کمپنیوں کو شو کاز جاری کرتے ہیں، کراچی کے مختلف علاقوں اور اردگرد میں موبائل سگنلز کا مسئلہ تشویشناک ہے، موبائل سگنل نہ ہونے کی وجہ سے فون کالز مسلسل ڈراپ ہوتی رہتی ہیں،چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ رمضان کے آخری ہفتے میں دو شو کاز مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو شو کاز جاری کیے تھے، میں نے عید اپنے آبائی گھر گزاری ہے، وہاں 12 گھنٹہ لوڈ شیڈنگ تھی،لوڈ شیڈنگ زیادہ ہو تو بیک اپ بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، شرمیلا فاروقی نے کہا کہ موبائل کنیکٹوٹی مسئلہ ملک بھر کے لیے درد سر بن گیا ہے،چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمن نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ ابھی تک یوفون نے ٹیلی نار کو اکوائر نہیں کیا،ابھی تک پی ٹی اے کے پاس دونوں کمپنیوں کے انضمام کی کنفرمیشن نہیں آئی، کوالٹی آف سروس بہتر بنانے کیلئے ٹاورز لگانے کی ضرورت ہے،سپیکٹرم کی نیلامی میں بہت سی چیزیں مد نظر رکھی جاسکتی ہیں،فائیو جی اسپکٹرم کی نیلامی میں صرف ریونیو پر نظر نہیں رکھنی چاہیے، چیئرمین پی ٹی اے خود نیلامی کے عمل کی نگرانی کررہے ہیں، وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ ہمیں اسپکٹرم کی نیلامی میں انڈسٹری کی ہیلتھ کو بھی دیکھنا ہے، ہمیں ریونیو بھی کمانا ہے لیکن انفراسٹرکچر کو بھی بہتر بنانا ہے، ہم نے دونوں کو بیلنس رکھ کر سپیکٹرم کی نیلامی کرنی ہے،کچھ اسپکٹرم بینڈز کے کیسز عدالت میں زیر التواء ہیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک کمپنی کے پاس فائیو جی کا مین سپیکٹرم ہے، 196 میگا ہرٹس میں سے 146 میگا ہرٹس سپیکٹرم کا کیس زیر التوا ہیایک اور کمپنی کے سپیکٹرم کے کیس زیر التواء ہیں،اگر ان کیسز کا فیصلہ نہ ہوا تو سپیکٹرم نیلامی میں مشکلات ہونگی،شیزہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی اے درست کہہ رہے ہیں،اگر اسپیکٹرم کے کیسز حل نہ ہوئے تو مشکلات ہونگی، اس وقت اسپیکٹرم کے دو کیسز زیر التوا ہیں، ایک اسپیکٹرم کا کیس سن ٹی وی، دوسرا زونگ کے ساتھ ہے، سن ٹی وی کا اسپیکٹرم کا کیس 2004 سے زیر التواء ہے، وفاقی حکومت کے اربوں کھربوں کے کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں،وفاقی حکومت کی ان کیسز کو ختم کروانے کی بھرپور کوشش ہے، ان کیسز کو جلدی نمٹانے کیلئے عدالتوں سے رجوع کیا گیا یے، ان کیسز کو لٹکانے کیلئے حربے استعمال کیے جارہے ہیں،ہائیکورٹ نے زونگ کے کیس میں دو سال فیصلہ محفوظ رکھا ہے،چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایل ڈی آئی کمپنیوں کی ہیئرنگ شروع کردی گئی ہے،چار سو ایک دنوں ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ بن کر اس کا افتتاح ہوگیا ہے،اس کو کہتے ہیں ایفیشنسی، یہاں لوگوں کے مفادات ہیں،کمپنیوں نے اربوں روپے کے بقایا جات ہیں اور کمپنیاں فیس بھی نہیں دے رہیں،ہمارے ہاں دس مرلے کا مکان بھی دو سال میں نہیں بنتا،قائمہ کمیٹی نے اسپیکٹرم کے زیر التواء کیسز پر سب کمیٹی قائم کردی،بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں سب کمیٹی قائم کی گئی،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیرسٹر عمار اور شرمیلا فاروقی کمیٹی کے ممبر ہونگے، اسٹار لنک کے لائسنس کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے نے بریفنگ میں بتایا کہ سپیس بورڈ نے اسٹار لنک کو عارضی لائسنس دیدیا ہے، میرا سوال ہے کہ کیا عارضی لائسنس دیدیا ہے، اسٹار لنک کو مکمل لائسنس ان کی ریگولیشنز فائنل ہونے کے بعد دیا جائے گا، اسٹار لنک کا لائسنس اس وقت تک اجراء کے مرحلے میں ہے، اسٹار لنک کا لائسنس میں کیا مشکلات ہیں جس پر شیزہ فاطمہ نے کہا کہ اسٹار لنک کے لائسنس کے معاملے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، سیٹلائٹ انٹرنیٹ ایک نئی ٹیکنالوجی ہے اس کے مختلف پہلو دیکھنے والے تھے، اسٹار لنک کے لائسنس کیلئے کنسلٹنٹ ہائیر کیا گیا ہے، ریگولیشنز فائنل کرنے کیلئے کنسلٹنٹ کام کررہا ہے، ریگولیشنز فائنل ہونے کے بعد اسٹار لنک کو دوبارہ اپلائی کرنا پڑے گا، ہمارے پاس چین کی کمپنی نے بھی سیٹلائٹ انٹرنیٹ انٹرنیٹ کیلئے درخواست دے رکھی ہے، اسٹار لنک کا انفراسٹرکچر لگنے کے بعد نومبر دسمبر میں اس کی سروسز دستیاب ہونگی، نومبر دسمبر میں اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں دستیاب ہونگی،ہم چاہتے ہیں اسپیس انٹرنیٹ کے معاملے پر دیگر کمپنیوں کو بھی موقع ملے، چین کی کمپنی شنگھائی اسپیس کام کی بھی درخواست آئی ہے، ہم چاہتے ہیں زیادہ کمپنیاں آئیں تاکہ مقابلے کی فضاء قائم ہو، بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر ممبر کمیٹی پولین بلوچ نے کمیٹی سے واک آوٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک سال سے چلا رہا ہوں کہ میرے حلقہ میں انٹرنیٹ کے مسائل ہیں، جب تک میرے مسائل حل نہیں ہوتے کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کرتا ہوں،بیرسٹرگوہر نے کہا کہ آپ واک آؤٹ نہ کریں، بلوچستان ہم سب کا ہے، آپ کا مسئلہ حل کراتے ہیں، شیزہ فاطمہ نے کہا کہ بلوچستان سے متعلق مسائل پر وزیراعظم نے کابینہ ممبران کو بھیجا تھا، بلوچستان میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سے مسائل ہیں، بدقسمتی سے انٹرنیٹ کا استعمال دہشت گردی میں ہورہا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کی وجہ سے احکامات تسلیم کرتے ہیں، ممبر کمیٹی پولین نے کہا کہ پہاڑوں میں انٹرنیٹ چل رہا ہے، دہشت گرد تو انٹرنیٹ استعمال کررہے ہیں، آپ نے ہمارے علاقہ کے اسکول، کالجز میں انٹرنیٹ بند کردیا ہے،حکومت کیوں جھوٹ بول رہی ہی ہم حقائق کیوں چھپا رہے ہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر وزارت داخلہ کو خطوط لکھے،قائمہ کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا،قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ حکام کو طلب کرلیا،وزارت داخلہ کے اعلی حکام آکر بلوچستان میں انٹرنیٹ کے مسائل پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیں۔

(جاری ہے)

سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ بابر ماجد بھٹی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ بیپ ایپلیکیشن سرکاری افسران کی محفوظ کمنیوکیشن کیلئے بنائی گئی ہے، بیپ ایپلیکیشن کی ٹیسٹنگ مکمل کرلی گئی ہے،یہ اپلیکیشن آڈیو، ویڈیو کال ڈامنٹ شیئرنگ کیلئے استعمال ہوگی،اس میں زوم کی طرز کی ویڈیو کانفرنسنگ کی صلاحیت موجود ہے،یہ اپلیکیشن دیکھنے میں وٹس ایپ سے ملتی جلتی ہے،اس کے سیکورٹی فیچرز وٹس ایپ سے مختلف ہیں،یہ اپلیکیشن سرکاری ملازمین کیلئے بنائی گئی ہے،حکومت اس اپلیکیشن کا دائرہ عام شہریوں تک بھی پھیلا سکتی ہے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیپ ایپلیکیشن کو فوری طور پر لانچ کیا جائے،این ٹی آئی ایس بی کے ساتھ مل کر سیکورٹی کلئیرنس مکمل کی جائے،چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایل ڈی آئی کی 9 کمپنیوں کے بقایا جات ہیں،پانچ کمپنیوں نے 64 ارب روپے ادا کردیئے تھے،ان کمپنیوں کے ذمے بنیادی رقم 24 ارب روپے ہے،پانچ آپریٹرز گزشتہ سال رقم اقساط میں دینے کیلئے تیار تھے، پانچ آپریٹرز 8.2 ارب روپے رقم ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، جو کمپنیاں رقم ادا کرنے کیلئے تیار نہیں ان کی رقم 16 ارب کے لگ بھگ ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ایل ڈی آئی کمپنیوں کو سوکاز جاری کیا گیا، ایل ڈی آئی کمپنیوں کے لائسنس کینسل کرسکتے ہیں،اگر رقم اقساط میں لینے ہیں تو بھی ہمیں ہدایت نامہ چاہیے،پی ٹی اے خود سے اقساط میں پیسے لینے کا اختیار نہیں رکھتا، اگر پی ٹی اے ایسا کرے گا تو کل پوچھا جائے گا یہ کیسے ہوگیا، اس پر شیزہ فاطمہ نے کہا کہ اگر اقساط میں بقایا جات کی اجازت دیدیں تو پینڈورا باکس کھل جائے گا، حکومت کو پھر دیگر شعبہ جات میں بھی اقساط میں رقم وصولی کرنا ہوگی،کمپنیاں اقساط میں دینے کے باوجود کیسز واپس لینے کیلئے تیار نہیں، اگر یہ رقم اقساط میں آجاتی ہے تو بھی حکومت پیسہ استعمال نہیں کرسکے گی،کورٹ کیسز ختم ہونے تک یہ رقم ایسکرو اکاونٹ میں پڑے ہونگے، پی ٹی اے کوئی بھی فیصلہ یکطرفہ نہیں کرسکتا، پی ٹی اے اگر ایسا کرتا ہے تو کل اس سے سوال ہوگا، یہ کیسز عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں،عدالت نے کہا کہ کوئی بھی ایکشن نہ لیا جائے،اس پر بیرسٹر گوہرنے کہا کہ ان کمینوں نے پاکستانی عوام سے اربوں روپے کمائے، ان کمینوں کیساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے،یہ رقم ان کمینوں کے آگے کچھ بھی نہیں ہے،چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ ان کمپنیوں کے لائسنس کینسل کرنے سے نیٹ ورک متاثر ہوگا،پچاس فیصد موبائل سروس، چالیس فیصد اے ٹی ایم ڈاون ہونگے،پی ٹی اے، وزارت آئی ٹی مل بیٹھ کر کسی حل لے کر ساتھ آئیں،کمپنیوں کی ہیئرنگ مکمل کرنے کے بعد ہم تعین کرلیں گے،پھر لائسنس کینسل کرنا ہے جو کچھ کرنا ہے ہم تیار ہیں، پیسے ایسکرو اکاؤنٹ میں نہیں بلکہ وزارت آئی ٹی کے اکاونٹ میں جائیں گے، کیسز ہارنے کی صورت میں پیسے کمپنیوں کو واپس کرنا ہونگے،اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس پر وزارت آئی ٹی، پی ٹی اے ایل ڈی آئی کمپنیوں کے ساتھ بیٹھیں اور مشترکہ فیصلہ کریں۔