آئندہ بجٹ میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائزڈ ڈیوٹی میں 39 روپے فی پیک اضافہ کیا جائے،سپارک کا مطالبہ

جمعہ 11 اپریل 2025 22:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اپریل2025ء)غیر منافع بخش تنظیم سپارک کے پروگرام منیجر ڈاکٹر خلیل ڈوگر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں 39 روپے فی پیک اضافہ کیا جائے جس سے حکومت کو 67.4 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، جو نہ صرف تمباکو نوشی میں کمی کا باعث بنے گی بلکہ صحت عامہ کو فروغ دینے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔

سپارک کے پروگرام منیجر نے زور دیا کہ حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا"پاکستان کو چاہیے کہ وہ جرات مندانہ فیصلے کرے تاکہ تمباکو نوشی سے جڑے صحت کے سنگین مسائل پر قابو پاتے ہوئے، ریونیو کے بڑے امکانات سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔ FED میں 39 روپے کے اضافے سے 67.4 ارب روپے اضافی حاصل ہو سکتے ہیں ظ جن میں سے 58.2 ارب روپے FED اور 9.2 ارب روپے GST سے آئیں گے۔

(جاری ہے)

یہ آمدنی صحت، تعلیم اور بچوں کی فلاح و بہبود جیسے اہم شعبوں میں استعمال کی جا سکتی ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ فروری 2023 میں ٹیکس بڑھانے کے بعد کیے گئے تحقیقاتی مطالعے سے یہ واضح ہوا ہے کہ ایسے اقدامات مؤثر ہوتے ہیں۔ سگریٹ نوشی میں 19 فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی جبکہ FED اور GST کی مشترکہ آمدنی 2022ط23 میں 179 ارب روپے سے بڑھ کر 2023ط24 میں 298 ارب روپے ہو گئی، جو کہ ایک واضح کامیابی ہے۔

ڈاکٹر خلیل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں سگریٹ کی قیمتیں اب بھی کئی دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ "اس بات کے واضع شواہد موجود ہیں کہ تمباکو پر زیادہ ٹیکس لگانے سے نہ صرف تمباکو نوشی میں کمی آتی ہے بلکہ حکومتی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ سال پاکستان میں 4 لاکھ 90 ہزار نئے سگریٹ نوشوں کے شامل ہونے کا خدشہ ہے۔

"انہوں نے مزید کہا کہ فروری 2023 کے بعد سے FED میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، اور مہنگائی کے باعث حقیقی قیمت کم ہونے سے سگریٹ مزید سستے ہو گئے ہیں۔ بین الاقوامی کمپنیاں غیر قانونی مارکیٹ کے حجم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہیں، اور ٹیکس بچانے کے لیے غلط رپورٹنگ کرتی ہیں۔ مزید یہ کہ ایک بین الاقوامی کمپنی کی جانب سے پریمیم برانڈز کو اکانومی برانڈز میں غیر قانونی طور پر منتقل کرنے سے 2024-25 میں 7 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

ڈاکٹر خلیل نے بتایا کہ 2023 میں FED میں کیے گئے آخری بڑے اضافے سے سگریٹ نوشی میں 19.2 فیصد کمی آئی، اور ٹیکس ریونیو 2022-23 میں 142 ارب روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 237 ارب روپے ہو گیا۔ تاہم، مزید ٹیکس میں اضافہ نہ ہونے کے باعث سگریٹ کی قیمتیں کم محسوس ہو رہی ہیں جس سے پچھلے اقدامات کا اثر کم ہو رہا ہے۔پاکستان، عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (WHO FCTC) کا دستخط کنندہ ہے، جس کی شق نمبر 6 تمباکو نوشی کو کم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے لیے ٹیکس اور قیمت سے متعلق پالیسیوں کو مؤثر طریقہ قرار دیتی ہے۔

دنیا کے کئی ممالک نے کامیابی کے ساتھ ان پالیسیوں کو اپنایا ہے اور حاصل شدہ آمدنی کو صحت کے منصوبوں اور انسداد تمباکو اقدامات پر خرچ کیا ہے۔سپارک نے حکومت سے پٴْر زور مطالبہ کیا ہے کہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں تمباکو پر زیادہ ٹیکس کو اولین ترجیح دی جائے۔ سگریٹ کی قیمتوں میں اضافہ نہ صرف معاشی ترقی کی راہ ہموار کرے گا بلکہ تمباکو نوشی میں کمی لا کر قیمتی جانیں بچانے میں مدد دے گا۔ اس پالیسی پر عملدرآمد پاکستان کو ایک صحت مند اور خوشحال ملک بنانے کی طرف ایکناہمنقدمنہونگا۔۔۔۔ اعجاز خان