ایک ہی ٹائونز و زونز میں تعینات افسران اور ملازمین کو دیگر ٹائونز و زونز میں ٹرانسفر کرکے اجارہ داری کا خاتمہ کیا جائے،گل اسلام

ہفتہ 12 اپریل 2025 17:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء) میونسپل ورکرز ٹریڈ یونینز الائنس کے صدر سیدذوالفقارشاہ،جنرل سیکرٹری گل اسلام نے کہا ہے کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو 2014 میں سندھ اسمبلی میں ایک دلفریب اور ماڑرن طریقے سے کچرہ اٹھانے اور ٹھکانے کے نظام کو رائج کرنے کیلیے قانون سازی کرکے قائم کیا گیا۔شروع میں کراچی کے پر آسائش علاقے کلفٹن کی تین یوسیز سے کام کا آغاز بلدیاتی تربیت یافتہ عملے کی معاونت سے شروع کیا گیا۔

بعدازاں صاف ستھرے اور وافر مشینری اور تربیت یافتہ تجربے کارعملے پر مشتمل وی وی آئی پیز اضلاع کراچی ساوتھ اور کراچی ایسٹ سے ایک غیر ملکی چائنینز کمپنی نے کام شروع کیا۔لیکن کچھ ہی عرصے بعد اس غیر ملکی کمپنی نے سولڈ ویسٹ افسران اور چند مفادپرست ملازمین کی ملی بھگت سے چوربازاری شروع کردی اور کئی کئی روز کچرے دان کچرے سے بھرے رہتے لیکن بار بارشہریوں کی شکایات کے بعد کچرہ اٹھایا جاتا ہے جی ٹی ایس پر ایک ٹریپ کر تین چار کرکے بھاری بلز وصول کیے جاتے رہے۔

(جاری ہے)

اس غیر ملکی کمپنی کے معاہدہ ختم ہونے کے بعد دوسری کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔اس غیرملکی کمپنی نے سرکاری عملہ جو انکی چوربازاری اور کرپشن کی نشاندہی کرتا تھا۔اسے واپس ٹی ایم سیزمیں بھیج دیا اور مشینری تاحال رننگ کنڈیشن میں واپس نہیں کیا اور مشینری کو ناکارہ کرنے کیلیے چھوڑ دیا اور اپنا سیکورٹی اسٹاف واپس لیکر مشینری کو بے آسرہ ڈی ایم سیزورکشاپوں میں چھوڑدیا جس سے آئے دن قیمتی سامان چوری ہو کر مشینری کو کھوکھلا کردیا گیا ہے۔

سولڈ ویسٹ میں تعینات بعض افسران کو 8 سے نو برس ہونے کو ہیں اور وہ ایک ہی ضلع کے زون میں تعینات ہوکر اپنی اجارہ داری قائم کرچکے ہیں جس سے رشوت اور بدعنوانی پروان چڑھ رہی ہے۔لہذا تین سال سے ایک ہی جگہ تعینات افسران کو دیگر اضلاع میں تبادلہ کرکے بادشاہت کا خاتمہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سندھ سولڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ اپنے قیام کے گیارہ سال مکمل کرنے کے باوجود اپنے دلفریب بیان کردہ وعدے پورے نہ کرسکا۔

نہ ہی کچرے سے مطلوبہ تعداد میں بجلی پیدا کی جاسکی اور نہ ہی ماڑرن جی ٹی ایس قائم ہوا اور نہ ہی ڈمپنگ گراؤنڈ کو اپ گریڈ کیا جاسکا۔صرف دعوو?ں کیے جارہے ہیں۔14 ہزار ٹن پیداشدہ کچرے میں سے بمشکل 6 سے 7 ہزار ٹن کچرہ اٹھایا جارہا ہے جبکہ تین سے چار ٹن عمارتی ملبہ،مٹی وغیرہ ڈمپنگ گراؤنڈ پہنچایا جارہا ہے۔غیر جانبدارانہ آڈٹ کروایا جائے۔اخراجات ایک ہزار فی فیصد بڑھنے کے باوجود صفائی کے نظام میں سدھار نہیں لایا جاسکا۔انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا ہے کہ سولڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ کی ناکامی کے بعد صفائی کا نظام واپس بلدیاتی اداروں کے سپرد کیا جائے۔