فلائٹ لیفٹیننٹ توصیف احمد شہید (تمغہ بسالت)کی 22ویں برسی عقیدت و احترام سے منائی گئی

ہفتہ 12 اپریل 2025 22:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)پاک فضائیہ کے عظیم سپوت اور لیفٹیننٹ توصیف احمد شہید تمغ بسالت کی بائیسویں برسی نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ اس موقع پر ان کی لازوال قربانی کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔فلائٹ لیفٹیننٹ توصیف احمد شہید، ممتاز ماہر تعلیم پروفیسر حبیب الرحمن کے صاحبزادے تھے۔ وہ پاکستان ایئر فورس اکیڈمی رسالپور میں بطور انسٹرکٹر پائلٹ تعینات تھے جہاں وہ نوجوان کیڈٹس کو فضائی جنگی تربیت فراہم کرتے تھے۔

بائیس سال قبل ایک تربیتی پرواز کے دوران، مشاق طیارے کو فنی خرابی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس خطرناک صورتِ حال میں توصیف احمد شہید نے مثالی پیشہ ورانہ مہارت، حوصلے اور قربانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے تربیتی کیڈٹ نوید (جو اب گروپ کیپٹن کے عہدے پر فائز ہیں) کو طیارے سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوئے۔

(جاری ہے)

اپنی جان کے سنگین خطرے کے باوجود انہوں نے طیارے کو قریبی علاقے میں موجود سکول اور گاں تنگی (چارسدہ) سے دور لے جا کر ایک بڑے سانحے کو روک لیا۔

اس اقدام نے ان کی فرض شناسی، حب الوطنی اور ایثار کے جذبے کو امر کر دیا۔وہ اس مشن کے دوران جامِ شہادت نوش کر گئے اور ہمیشہ کے لیے قوم کے دلوں میں بس گئے۔ان کی اس بے مثال قربانی پر حکومتِ پاکستان نے انہیں بعد از شہادت تمغ بسالت سے نوازا۔ ان کی تدفین ان کے آبائی گاں تمیرشریف اسلام آباد میں کی گئی۔ ان کے مزار پر ہر سال سیاسی و مذہبی رہنما، سماجی کارکنان اور شہری حاضری دے کر ان کی قربانی کو یاد کرتے ہیں۔

برسی کے موقع پر ان کے اہلِ خانہ، عزیز و اقارب اور معزز شہریوں نے ان کے مزار پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور قرآن خوانی کی گئی۔ دعاں کے اس پرخلوص اجتماع میں ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔شرکا کا کہنا تھا کہ توصیف احمد شہید کی قربانی نہ صرف پاک فضائیہ بلکہ پوری قوم کے لیے فخر کا باعث ہے۔ انہوں نے اپنی جان دے کر دوسروں کی زندگیاں بچائیں اور یہ ثابت کیا کہ پاکستان کے سپوت ہر لمحہ ملک و ملت کے تحفظ کے لیے تیار ہیں ان کاکہناتھاکہ فلائٹ لیفٹیننٹ توصیف احمد شہید کی قربانی آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہیجووقت کے ساتھ مٹنے والا نام نہیں، بلکہ ایک لازوال داستان ہے۔