کانگو: امن و امان کی بگڑی صورتحال طوفانی سیلاب اور بے گھری سے مزید خراب

یو این بدھ 16 اپریل 2025 00:15

کانگو: امن و امان کی بگڑی صورتحال طوفانی سیلاب اور بے گھری سے مزید خراب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اپریل 2025ء) جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب آنے سے 10 ہزار لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ سیلاب میں کھڑی فصلیں بہہ گئی ہیں، بڑی تعداد میں لوگوں کو خوراک، پناہ اور طبی مدد کی ضرورت ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ صوبہ تانگانیکا میں دریائے روگومبا کا سیلابی پانی کالیمی اور نیونزو سمیت بہت سے علاقوں میں پھیل گیا ہے جس سے گھروں سمیت بڑی تعداد میں عمارتوں، سکولوں اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔

Tweet URL

مکئی، مونگ پھلی اور کساوا کی فصلیں تباہ ہو جانے سے ملک میں غذائی عدم تحفظ کی صورتحال مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

بہت سی جگہوں پر کھڑے پانی سے ہیضے کی وبا پھیلنے کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے جبکہ تانگانیکا میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس بیماری کا پھیلاؤ پہلے ہی چھ گنا زیادہ ہے۔

دہرا بحران

'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان یوجین بیون نے کہا ہے کہ جمہوریہ کانگو میں موسمیاتی دھچکوں، مشرقی علاقوں میں جاری لڑائی اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بحران حالیہ سیلاب کے باعث مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔

جنوری سے اب تک ملک کے مشرقی صوبوں شمالی کیوو اور جنوبی کیوو سے 50 ہزار لوگ نقل مکانی کر کے تانگانیکا آئے ہیں جن کی بہت سی پناہ گاہیں بھی سیلاب کی نذر ہو گئی ہیں۔

جنوبی کیوو اور تانگانیکا ان چار مشرقی صوبوں میں شامل ہیں جہاں جنگ اور بھوک نے مجموعی طور پر 23 لاکھ لوگوں کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

امدادی وسائل کی قلت

'یو این ایچ سی آر' اور شراکت دار سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو پناہ کا سامان، صاف پانی، خوراک اور طبی نگہداشت فراہم کر رہے ہیں لیکن امدادی وسائل کی شدید قلت کے باعث لوگوں کو مدد دینے میں مشکلات درپیش ہیں۔

اطلاعات کے مطابق، جمہوریہ کانگو سے ہمسایہ ملک برونڈی کی جانب نقل مکانی کرنے والے لوگ بھی واپس آئے ہیں جس کے باعث امدادی وسائل پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔

جنگ زدہ مشرقی صوبوں سے بڑی تعداد میں لوگ تحفظ کے لیے ہمسایہ ممالک کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں اور تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار لوگوں نے برونڈی، تنزانیہ اور یوگنڈا میں پناہ لے رکھی ہے۔

یوجین بیون نے کہا ہے کہ یہ رجحان ہمسایہ ممالک اور جمہوریہ کانگو میں لوگوں کو بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مضبوط و مربوط امدادی اقدامات کی ضرورت ہے لیکن ادارے کے پاس ملک میں اپنی سرگرمیوں کے لیے درکار وسائل میں سے اب تک 20 فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جمہوریہ کانگو کے لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے جو انہیں بروقت اور حسب ضرورت فراہم نہ کی گئی تو ملک کو درپیش دہرا بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔