سویلین ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت مکمل نہ ہو سکی ،کل جمعرات تک ملتوی

بدھ 16 اپریل 2025 18:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اپریل2025ء)سویلینز کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی سماعت پر تاحال سماعت مکمل نہ ہوسکی آج جمعرات کوبھی سماعت جاری رہے گی ،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس میں سزاؤں کیخلاف پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار سیٹھ نے فیصلہ دیا، جس کے خلاف بہت تنقید ہوئی۔ بعد میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں وقار سیٹھ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔

جسٹس وقار سیٹھ کو بتایا گیا کہ ان کے فیصلے کا حوالہ عالمی عدالت انصاف میں دیا جا رہا ہے۔ جسٹس وقار سیٹھ نے وہ عدالتی کارروائی براہ راست ٹی وی پر دیکھی۔انھوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روزدیے ہیں ،جسٹس جمال مندوخیل بھی ملٹری کورٹس میں ہونے والی کارروائی بارے پوچھتے رہے کہ یہ کارروائی کیسے چلائی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال پرمشتمل سات رکنی آئینی بنچ نے بدھ کوسماعت کی ،دورانِ سماعت وزارتِ دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے جواب الجواب میں دلائل دیے۔

خواجہ حارث جمعرات کو بھی اپنا جواب الجواب جاری رکھیں گے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ ملٹری کورٹس میں سزاؤں کیخلاف پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار سیٹھ نے فیصلہ دیا، جس کے خلاف بہت تنقید ہوئی۔ بعد میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں وقار سیٹھ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔ جسٹس وقار سیٹھ کو بتایا گیا کہ ان کے فیصلے کا حوالہ عالمی عدالت انصاف میں دیا جا رہا ہے۔

جسٹس وقار سیٹھ نے وہ عدالتی کارروائی براہ راست ٹی وی پر دیکھی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ میرا ایک ہی سوال ہے جو بار بار پوچھ رہا ہوں۔ ملٹری کورٹس میں کارروائی کیسے چلائی جاتی ہے۔خواجہ حارث نے بتایا کہ کورٹ آف انکوائری کا پورا طریقہ کار موجود ہے۔ کورٹ آف انکوائری کے ذریعے تفتیش کو آگے بڑھایا جاتا ہے۔ آرمی ایکٹ میں ایف آئی آر کی کوئی شق نہیں ہے۔بعد ازاں عدالت نے سماعت آج جمعرات کی صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کردی۔