غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ میں جدید ٹیکنالوجی پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

ممالک کے 300سے زائد محققین، صنعتی نمائندوں اور تعلیمی ماہرین کا مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے تحقیقی اداروں ،صنعت کے درمیان تعاون مضبوط بنانے پر زور

جمعرات 17 اپریل 2025 23:05

صوابی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2025ء)غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ٹوپی (صوابی)میں مکینیکل اینڈ میٹریلز انجینئرنگ (ایم ٹی ایم ای)2025ء میں جدید ٹیکنالوجی پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں 12 ممالک کے شریک 300 سے زائد محققین، صنعت کے نمائندوں اور تعلیمی ماہرین نے مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے تحقیقی اداروں اور صنعت کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

کانفرنس کا انعقاد جی آئی کے انسٹی ٹیوٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)کے تعاون سے کیا گیا تھا۔ اسکالرز کا تعلق پاکستان، برطانیہ، جرمنی، آئرلینڈ، ناروے، فرانس، چین، جنوبی کوریا، ملائیشیا، انڈونیشیا، جاپان اور امریکہ سے تھا۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے سرپرست اعلی پروفیسر ڈاکٹر قدیر الحسن نے کہا کہ عالمی سطح پر شمولیت اس پلیٹ فارم کی مضبوطی کا ثبوت ہے، علم کے تبادلے کے عزم کا اظہار ہے۔

یہ تقریب انجینئرنگ میں اہم پیشرفت کو شیئر کرنے کا ایک متحرک پلیٹ فارم تھا ، CECOS یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نصیر احمد نے عالمی انجینئرنگ ریسرچ میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک بصیرت انگیز خطاب کیا۔کانفرنس ایک ساتھ کام کرنے کے عہد کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اور اختتامی تقریب میں جی آئی کے انسٹی ٹیوٹ کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم حسن زیدی نے تکنیکی اختراعات کو فروغ دینے کے لیے ادارے کے عزم پر زور دیا۔

دو روزہ کانفرنس میں بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین بشمول کرین فیلڈ یونیورسٹی، برطانیہ سے ڈاکٹر عدنان سید، اور جاپان کے سنٹرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرک پاور انڈسٹری کے ڈاکٹر شیمپی اونو نے کلیدی پیشکشیں پیش کیں، جنہوں نے انجینئرنگ کے ابھرتے ہوئے چیلنجز پر بصیرت انگیز نقطہ نظر کا اشتراک کیا اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی عمر اختر، منیجر ٹیکنیکل سروسز، فوجی فرٹیلائزر نے ایوارڈز پیش کیے اور قابل ذکر اعزازات میں سولر اسسٹڈ ہیٹنگ سسٹم پر تحقیق کے لیے بہترین پیپر ایوارڈ اور پائیدار پیکیجنگ میٹریل پر کام کے لیے بہترین پوسٹر ایوارڈ شامل تھے۔

انڈونیشیا سے ڈاکٹر ایودیا ٹینگارا سمیت بین الاقوامی شرکا نے کانفرنس میں پیش کیے گئے معیاری تحقیقی کام کو پاکستان کی انجینئرنگ کمیونٹی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے سراہا۔