اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2025ء) قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے جمعرات کے روز ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیلنے جنوری میں غزہ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کا احترام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا، ''جیسا آپ جانتے ہیں، ہم نے کچھ ماہ پہلے ایک معاہدہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اسرائیل نے اس معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔
‘‘ واضح رہے کہ قطر اس سیزفائر معاہدے میں ایک کلیدی ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا۔جنگ بندی اور اس کی ناکامی
قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں 19 جنوری کو غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی نافذ کی گئی تھی، جس کی بدولت غزہ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی میں وقفہ آیا تھا۔
(جاری ہے)
تاہم اس جنگ بندی کا ابتدائی مرحلہ مارچ کے اوائل میں ختم ہو گیا تھا کیونکہ دونوں فریق اگلے اقدامات پر متفق نہ ہو سکے تھے۔
پھر 18 مارچ کو اسرائیل نے، جس نے غزہ پٹی میں امداد کی ترسیل مارچ کے اوائل میں ہی روک دی تھی، اس فلسطینی علاقے میں دوبارہ فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے تھے۔’قطر کا مصالحتی کردار جاری رہے گا‘
بدھ 16 اپریل کو اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کے 30 فیصد حصے کو بفر زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج کی کارروائیوں میں شدت پیدا ہو چکی ہے۔
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے ماسکو میں کہا کہ قطر''فلسطینی عوام خصوصاﹰ غزہ کے باسیوں کی مشکلات ختم کرانے کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے کی خاطر پل کا کردار ادا کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔‘‘
روس کی حمایت اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر زور
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے غزہ میں قیام امن کے لیے قطر کی کوششوں کو سراہا اور غزہ میں شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
صدر پوٹن نے مزید کہا، ''صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر ہی ایک پائیدار حل ممکن ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ دو ریاسی حل ہی دیرپا قیام امن کو ممکن بنا سکتا ہے۔‘‘
تازہ اسرائیلی حملے
غزہ پٹی میں تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید کم ازکم 37 فلسطینی مارے گئے ہیں۔
غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ شروع کیے گئے اسرائیلی زمین اور فضائی حملوں میں اب تک کم از کم 1,691 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سات اکتوبر سن 2023ء سے جاری اس جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 51,065 ہو چکی ہے۔
سات اکتوبر سن 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کی سرزمین پر حملہ کرتے ہوئے اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1,218 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ ڈھائی سو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کر دی تھی۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد دیگر مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک