اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 اپریل 2025ء) امریکہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر حوثیوں نے بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے جہازوں پر حملے بند نہیں کیے تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں حوثیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو نہیں روکے گا۔
المسیرہ ٹی وی کا کہنا ہے کہ جمعرات 17 اپریل کو ملک کے مغربی حصے میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں 170 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حوثیوں کے المسیرہ ٹی وی نے باغیوں کے زیر قبضہ الحدیدہ میں صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا کہ امریکی دشمن کی جانب سے راس عیسیٰ کی بندرگاہ کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 74 ہو گئی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد کم از کم 170 ہے۔
(جاری ہے)
امریکی فوج کا اس کارروائی کے بارے میں کہنا ہے کہ اس کا مقصد حوثی عسکریت پسند گروپ کے لیے ایندھن کا ایک ذریعہ بند کرنا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے حوثیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اور ان کے اپنے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ان کے پاس حملوں کے ابتدائی اعلان کے علاوہ مزید کچھ نہیں۔
ایکس پر پوسٹ شدہ ایک پوسٹ میں کہا گیا تھا، ''ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی طاقت کے معاشی ذریعے کو کم کرنا تھا، جو اپنے ہم وطنوں کا استحصال کر رہے ہیں اور انہیں شدید تکلیف پہنچا رہے ہیں۔
‘‘نومبر 2023ء کے بعد سے حوثی باغی بحیرہ احمر کی آبی گزرگاہ سے گزرنے والے بحری جہازوں پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کرتے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حوثیوں نے غزہ میں رواں برس جنوری میں شروع ہونے والی دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران جہاز رانی کے راستوں پر حملے روک دیے تھے۔
اگرچہ انہوں نے گزشتہ ماہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں کی بحالی کے بعد دوبارہ حملے شروع کرنے کی دھمکی دی تھی، لیکن اس کے بعد سے انہوں نے کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔حوثی حکام کا کہنا ہے کہ مارچ میں دو روز تک جاری رہنے والے امریکی حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادارت: امتیاز احمد