سابق چیف جسٹس وفاقی شریعت کورٹ جسٹس ریٹائرڈ آغا رفیق احمد خان کی خود نوشت "عدلیہ میں میرے 44سال " کی تقریب رونمائی

کئی حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز نے مجھے یہاں آکر عزت بخشی ہے،مجھے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مذید عزت ملی ہے،انصاف کی فراہمی بغیرکسی دباو کے ہونی چاہیے،سابق چیف جسٹس وفاقی شریعت کورٹ جسٹس ریٹائرڈ آغا رفیق احمد خان

ہفتہ 19 اپریل 2025 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء)سابق چیف جسٹس وفاقی شریعت کورٹ جسٹس ریٹائرڈ آغا رفیق احمد خان کی خود نوشت "عدلیہ میں میرے 44سال " کی تقریب رونمائی ہفتہ کو آئی بی اے سٹی کیمپس آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی ۔تقریب میں سابق نگران وزیراعظم محمد میاں سومرو، سابق گورنرسندھ معین الدین حیدر، سابق وزیراعلی سندھ سیدغوث علی شاہ،سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک سینئر صحافی محمود شام جسٹس ریٹائرڈ آغا رفیق احمد خان اور دیگر نے خطاب کیا ۔

مقررین نے جسٹس ریٹائرڈ آغا رفیق احمد خان کی عدالتی خدمات کو سراہا اور کہا ہے کہ وہ ایک بہادر،بااصول اور انصاف پسند جج رہے ہیں۔مقررین نے آغا رفیق احمد خان کی خود نوشت کی تعریف کی اور رائے دی کہ یہ واقعات اور معلومات کے حوالے سے ایک مکمل کتاب ہے ۔

(جاری ہے)

اس کا مطالعہ ضرور کیا جانا چاہیے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ لیفٹننٹ جنرل ر معین الدین حیدرنے کہا کہ میں نے بھی صحافت پڑھی ہے لیکن سوچ رہا ہوں مجھے کیوں یہاں بلایا گیا۔

آغا صاحب نے لکھا ہے کہ ان کے بڑے افغانستان سے آئے۔ہم جو آج کہہ رہے ہیں کہ افغانی آئے ہیں انہیں نکالو۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔محمود شام ہمیں بھی کہتے ہیں کہ آپ بھی خودنوشت لکھیں ۔انہوں نے مختلف واقعات بیان کیے اور کہا کہ ہمیں اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ میری سندھ میں بڑی سروس رہی ہے۔میں نے سندھ کی دل و جان سے خدمت کی ہی25 سال گزرجانے کے بعد بھی خدمت جاری ہے۔

سابق نگراں وزیر اعظم محمد میاں سومرو نے کہا کہ آغا صاحب کسی کو پریشان دیکھیں تو خود پوچھتے ہیں کہ کیا مسئلہ ہے۔آغا رفیق نے ہمیشہ اصولوں پر قائم رہے۔آغا صاحب نے بچوں کو بھی اچھی تربیت دی خدا نے آپ کو بڑا نوازا ہی.سابق وزیر اعلی سندھ سید غوث علی شاہ نے کہا ہے کہا کہ آغا صاحب کو تب سے جانتا ہوں جب وہ طالب علم تھے۔عدلیہ میں ایسے بہت کم لوگ ہیں۔

میں وکیل ریا۔وکیلوں کا صدر رہا پھر جج بھی رہا۔آغا صاحب نبھانے والے لوگوں میں سے ہیں۔کتاب میں انہوں نے میرے غصے کا ذکر کیا۔آغا رفیق احمد نہ صرف یہ ایک اچھے دوست ہیں۔ بلکہ بہادر جج بھی ہیں۔ آغا صاحب کسی سے ڈرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔سابق اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ آغا رفیق احمد خان سے دوستی ہوئی تو میں نے ان کے سامنے پیش ہونا بند کردیا۔

آغا رفیق نے کتاب میں چیف جسٹس پاکستان کی تقرری کی کہانی لکھی ہے۔لوگوں کو اس کتاب کو ضرور پڑھنا چاہیے۔سینیئر صحافی محمود شام نے کہا کہ اتنے ججز کی موجودگی میں ایک ملزم ہوں۔آج کل اہم شخصیات کی آپ بیتی سامنے آ رہی ہیمیں بہت سوچتا رہتا ہوں۔ شکر ہے سوچنے پر کوئی پیکا ایکٹ نہیں آیا یہاں بہت عدالتیں ہیں مگر انصاف کہیں نہیں مل رہا۔آغا رفیق عدالتوں کے بعد اپنے ضمیر کی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

جسٹس ریٹائرڈ آغا رفیق احمد خان نے کہا کہ کئی حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز نے مجھے یہاں آکر عزت بخشی ہے۔مجھے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مذید عزت ملی ہے۔انصاف کی فراہمی بغیرکسی دباو کے ہونی چاہیے۔اس معاملے پر چاہیے کوئی بھی ناراض ہو۔ججز انصاف کے طالب لوگوں کی داد رسی کریں۔یہ نہ دیکھیں کہ کون ناراض ہوتا ہے یا کون خوش ہوتا ہے۔ماتحت عدلیہ میں انصاف زیادہ ملتا ہیاعلی عدلیہ میں ماتحت عدلیہ کا حصہ 40 فیصد ہونا چاہیے۔