بلاول نے پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا، ہم سوال پوچھ لیں تو توہین ہوجاتی ہی:عظمٰی بخاری

پیر 21 اپریل 2025 23:06

بلاول نے پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا، ہم سوال پوچھ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اپریل2025ء) وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے ایک جلسے میں پنجاب کی قیادت کے خلاف سخت جملوں کا استعمال کیا جبکہ ہم صرف سوال ہی پوچھ لیں تو توہین ہو جاتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں کی بات کونے والوں کو سندھ کے کسان نظر کیوں نہیں آتی پالیسی کے تحت اگر پنجاب نے گندم نہیں خریدی تو کسانوں کو لاوارث بھی نہیں چھوڑا۔

پنجاب کے کسانوں کو ایک سو ارب روپے کا پیکج، پانچ ہزار فی ایکڑ اور پچیس ارب روپے کا ویٹ پروگرام دیا جائے گا۔پنجاب کے کسانوں کو کسان کارڈ، ہزاروں ٹریکٹرز اور سپر سیڈرز دیئے گئے ہیں۔جلسوں میں باتیں کرنا بہت آسان ہے مگر کسی صوبے نے کسانوں کے لیے امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق کی آڑ میں سیاست کرنے والے آج پنجاب کے کسانوں کے لیے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، جبکہ سندھ کے کسانوں کی حالت زار پر مکمل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی جانب سے دیے گئے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ "کسانوں کے مسائل پر سیاست چمکانا آسان ہے، لیکن حل دینا اصل قیادت کا کام ہوتا ہے۔

"انکا کہنا تھا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ سندھ کے کسانوں کی حالت پر کسی نے بات نہیں کی۔ نہ وہاں گندم کا ریٹ مقرر کیا گیا، نہ کسان کارڈ جاری کیے گئے۔ اس کے برعکس پنجاب حکومت نے ایک مربوط اور شفاف پالیسی کے تحت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔عظمٰی بخاری نے بتایا کہ ایک بڑا مالیاتی پیکج ظ جس کی مالیت 110 ارب روپے ہے ظ کسانوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

ہر کسان کو فی ایکڑ 5 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 25 ارب روپے کے ویٹ سپورٹ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے۔ جس کسان نے سب سے زیادہ گندم اگائی، اسے 45 لاکھ روپے مالیت کا ٹریکٹر مفت دیا جائے گا، جبکہ ہر ضلع کے بہترین کاشتکار کو 10 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ نجی شعبے کو گندم کی خریداری کی اجازت دے دی گئی ہے تاکہ کسانوں کو فوری ریلیف حاصل ہو۔

فلور ملز مالکان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ کم از کم 25 فیصد گندم خریدیں۔ اس کے ساتھ ہی بینک آف پنجاب کے ذریعے کسانوں کے لیے 100 ارب روپے کی کریڈٹ لائن دی جا رہی ہے، اور کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کی خریداری ہو چکی ہے۔عظمٰی بخاری نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے اب تک کسانوں کو 9,500 ٹریکٹر فراہم کیے ہیں جن پر 10 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔

مزید 5,000 سپر سیڈر فراہم کیے جائیں گے، جن پر 8 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ دنیا بھر میں استعمال ہونے والی جدید زرعی مشینری بھی حکومت پنجاب خریدے گی اور بغیر کسی منافع کے کسانوں کو فراہم کرے گی تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے مفاد کو ذاتی اہمیت دیتی ہیں، اور حکومت کسان اور کاشتکار کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ گندم کے باہر جانے کا مکمل ریکارڈ مرتب کیا جا رہا ہے اور حکومت کے پاس گندم کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔ حکومت پنجاب صرف کسانوں کی ہی نہیں، پورے صوبے کی عوام کی فکر رکھتی ہے۔