پی اے سی اجلاس:ریلوے کی زمینوں پر شادی ہال سمیت دیگر کمرشل تعمیرات کرانے کا نوٹس ،رپورٹ طلب

منگل 22 اپریل 2025 21:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اپریل2025ء)پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے الشفاء آئی ٹرسٹ کی جانب سے پاکستان ریلوے کی زمینوں پر شادی ہال سمیت دیگر کمرشل تعمیرات کرانے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ،کمیٹی کو سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ریلوے پر 13سے 14ارب روپے پنشن سمیت دیگر واجبات کا بوجھ ہے جبکہ اس وقت اپریٹنگ منافع 1ارب روپے ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو پی اے سی کا اجلاس چیرمین جنید اکبر خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری ریلوے اور آڈیٹر جنرل سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس میں پاکستان ریلوے کے مالی سال 2023/24کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کو سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے اور پنشنرز کو دو سالوں سے پنشن کے فوائد نہیں ملے ہیں انہوں نے کہاکہ ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ13سے 14 ارب کا بوجھ باقی ہے پڑی ہے انہوں نے کہاکہ ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے،انہوں نے کہاکہ ا یم ایل ون اسٹریٹیجک پراجیکٹ ہے جبکہ ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے انہوں نے کہاکہ تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں جبکہ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے جس کے بعد ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے انہوں نے کہاکہ ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا اور اس کے ثمرات بھی آنے چاہیے تھے تاہم ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے انہوں نے کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے جبکہ ایم ایل ایم ایل ون پہ ایک سو ساٹ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی اور لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا اجلاس میں ریلوے کی جانب سے 3 ارب سے زائد کا میٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا چیرمین کمیٹی نے کہاکہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہواہے چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کاروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی اجلاس کے دوران 50کروڑ روپے سے زائد کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کے معاملے پر سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے اور اگلے دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے رکن کمیٹی سید حسین طارق نے استسفار کیا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی اورڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی کمیٹی نے دس دن میں رپورٹ طلب کرلی اجلاس کوآڈٹ حکام نے بتایا کہ الشفائ ٹرسٹ آئی ہسپتال کو دیا گیا ہے اور ٹرسٹ نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادی ہال سمیت دیگر اداروں کے ساتھ معاہدے کئے جو کہ خلاف ورزی ہے اور ریلوے کو محصولات سے محروم کیا گیامعاملے پر تین رکنی کمیٹی بنائی گئی جس کی انکوائری رپورٹ موصول ہوگئی ہے تاہم کسی کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی گئی ہے جس پر سیکرٹری نے کہاکہ یہ زمین ٹرسٹ کے حوالے سے دی گئی ہے مگر اس کو کمرشل کیا گیا ہے لہذا جس نے یہ معاہدہ کیا ہے اس کے خلاف کاروائی کی گئی ہے رکن کمیٹی نے استسفار کیا کہ 2013کے بعد جو منافع کمایا گیا ہے اس کے حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 10روز میں کاروائی کرکے کمیٹی کو اگاہ کیا جائے گی آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ریلوے مختلف سٹیشنوں پر نائٹ پٹرولر کیلئے تقرریاں کی گئیں اور اس پر 39کروڑ روپے سے زائد خرچ کئے گئے جس پر آڈٹ نے اعتراض عائد کردیا اور ادارے نے بھی آڈٹ کا اعتراض تسلیم کر لیا جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ مون سون میں پٹرولر تعینات کردئیے جاتے تھے اسی طرح دہشت گردی کے تدارک کیلئے بھی انتظامات کئے گئے جس کی وجہ سے کئی بار دہشت گردی سے بھی محفوظ رہے تھے اس موقع پر کمیٹی نے معاملے پر خزانہ ڈویڑن کو بھجوانے کی ہدایت کردی حکام نے بتایا کہ ریلوے کا محصولات کی وصولی کیلئے نیشنل بنک کے معاہدہ ہے تاہم نیشنل بنک کی جانب سے بروقت ادائیگیاں نہیں ہوئی ہیں اور نہ ہی اسٹیٹ بنک میں جمع کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ اس حوالے سے نیشنل بنک کے ساتھ معاملات ہوتے ہیں اور وہ ادائیگیاں بھی کرتے ہیں کمیٹی نے ریکوری تیز کرنے کی ہدایت کی۔

۔۔۔۔۔اعجاز خان