پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی گئی

کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، ایف ای ڈی سے رئیل اسٹیٹ لین دین میں بھی نمایاں کمی آئی

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 24 اپریل 2025 15:14

پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی سمری کابینہ کو ارسال کردی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، سمری کے تحت فائلرز پر 3 فیصد، لیٹ فائلرز پر 5 فیصد، نان فائلرز پر 7 فیصد ایف ای ڈی عائد کی گئی تھی، جس کے بعد عدالت میں ایف ای ڈی کے خلاف کیس زیر سماعت ہے، ایف ای ڈی سے رئیل اسٹیٹ لین دین میں بھی نمایاں کمی آئی، جس کے باعث وزیراعظم پہلے ہی ایف ای ڈی ہٹانے کی منظوری دے چکے ہیں۔

ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کو پراپرٹی ٹرانزیکشن سے ایف ای ڈی کی وصولی کے درست اعداد و شمار نہیں ملے، پراپرٹی ویلیوایشن ٹیبلز میں بجٹ کے بعد تبدیلی ہوگی، فی الحال جائیداد پر CGT، CVT، ایڈوانس ٹیکس اور 7E ٹیکسز عائد ہیں، ڈیمڈ رینٹل انکم پر 20 فیصد ٹیکس، 2.5 کروڑ سے زائد جائیدادوں پر لاگو ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف مالی سال دو ہزار 2025/26ء کے بجٹ کے لیے ٹیکس اقدامات سے متعلق ایف بی آر میں اجلاس ہوا، اجلاس میں انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے عمل کو مزید آسان بنانے سے متعلق بھی مشاورت کی گئی، انکم ٹیکس ریٹرن فائل مسودہ آسان بنایا جائے اور سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ادارے نے ملک کے تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے کی تجاویز تیار کی ہیں، جن کے تحت انکم ٹیکس کی ادائیگی کی کم سے کم حد 6 لاکھ روپے سالانہ کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف کیلئے 3 تجاویز تیار کی گئی ہیں، جس میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ وصول کرنے والوں کو ٹیکس چھوٹ دیئے جانے اور ماہانہ 50 سے زائد والے پہلے سلیب میں سالانہ آمدن کی شرح بڑھانے کا کہا جائے گا، ریلیف میں 6 لاکھ سالانہ کی بجائے اب زائد رقم کو پہلی سلیب میں شامل کیا جائے گا، اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس کی نچلی سلیبز میں ردوبدل کیا جائے گا، ایف بی آر اپنی تجاویز وزیر اعظم کے سامنے پیش کرے گا تاہم بجٹ میں ریلیف آئی ایم ایف کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔