محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے مبینہ طور پر گاڑیوں کے غائب ہونے سے متعلق خبروں کے تناظر میں حقائق کی وضاحت

ہفتہ 26 اپریل 2025 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2025ء) اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے مبینہ طور پر گاڑیوں کے غائب ہونے سے متعلق خبروں کے تناظر میں حقائق کی وضاحت کرنا اور اصل صورتحال کو واضح کرنا ضروری ہے۔ہفتہ کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق عملے کی کمی اور محدود وسائل کے باوجود محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا فیلڈ عملہ مسلسل دیانتداری اور محنت کے ساتھ کام کر رہا ہے، اور وزارت خزانہ کی جانب سے دیے گئے اہداف کے مطابق حکومت کے لیے اربوں روپے کی آمدن پیدا کر چکا ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران محکمہ کے روڈ چیکنگ / فیلڈ عملے نے اسلام آباد میں 350 سے زائد گاڑیاں ضبط کیں جو کٹے ہوئے یا ٹیمپر شدہ چیسس نمبرز کے ساتھ چل رہی تھیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے 270 سے زائد گاڑیاں قانونی اور ضابطہ کار کے تمام تقاضے پورے کرتے ہوئے پولیس یا ان کے حقدار مالکان کے حوالے کر دی گئیں۔ محکمہ نے 14 نان کسٹم پیڈ (NCP) / اسمگل شدہ گاڑیاں بھی ضبط کیں جو کسٹمز حکام کے حوالے کی گئیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نئی مشینری کی خریداری پر حکومتی پابندی اور ضبط شدہ گاڑیوں کے متعلق قواعد و ضوابط کے مطابق وہ گاڑیاں جن کی تصدیق یا ملکیت معلوم نہ ہو سکی، انہیں مختلف سرکاری اداروں بشمول ڈپٹی کمشنر آفس، چیف کمشنر آفس، محکمہ زراعت، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹس کو سرکاری استعمال کے لیے الاٹ کیا گیا۔

ان تمام الاٹمنٹس کی مکمل دستاویزی ریکارڈنگ موجود ہے اور یہ محکمانہ ریکارڈ میں قابلِ سراغ ہیں۔محکمہ سمجھتا ہے کہ اس قسم کی بے بنیاد اور گمراہ کن میڈیا رپورٹس کا مقصد محکمے کی مثبت کارکردگی کو دھندلانا ہے۔ صرف موجودہ مالی سال کے دوران محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے 15 ارب روپے سے زائد کا ریونیو جمع کر کے قومی خزانے میں جمع کرایا، جس کی تصدیق سرکاری خزانے کے ریکارڈ سے بھی ہوتی ہے۔

عوامی سہولت کے لیے، محکمہ نے ڈور سٹیپ سروس کا آغاز بھی کیا ہے تاکہ وہ شہری جو دفتر آنے سے قاصر ہیں، گھر بیٹھے صرف ایک فون کال پر خدمات حاصل کر سکیں۔ مزید سہولت کے لیے یہ سروس شام کے اوقات میں اسلام آباد کے مختلف عوامی پارکس میں بھی فراہم کی جا رہی ہے۔نقد لین دین کے خاتمے اور شفافیت کے فروغ کے لیے، محکمہ نے آن لائن ادائیگی کے اختیارات بھی متعارف کرائے ہیں جسکے ذریعے عوام موبائل بینکنگ ایپلیکیشنز کے ذریعے ادائیگیاں کر سکتے ہیں۔

محکمہ ان تمام بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے اور قانون کی پاسداری، شفافیت، اور احتساب کے لیے پرعزم ہے۔ ہم ذمہ دارانہ صحافت پر زور دیتے ہیں اور میڈیا اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ ایسی رپورٹس شائع کرنے سے پہلے حقائق کی تصدیق سرکاری ذرائع سے ضرور کریں۔