سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا بھارتی اعلان عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی،دریائوں کے قدرتی بہاﺅ کو نقصان پہنچانے والا بھارت عزت وتکریم کاحق دار نہیں

ہفتہ 26 اپریل 2025 23:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2025ء) سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا بھارتی اعلان نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی بینک کی حیثیت پر بھی ایک بڑا وار ہے جس نے اس معاہدے میں بطور ثالث کردار ادا کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سند ھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے بھارت علاقے میں ایک قانون شکن ملک کی حیثیت اختیار کر لے گااور اس سے کئی دہائیوں سے موجود اس اعتبار کوبھی شدید نقصان پہنچے گا جسے آج تک دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی کئی جنگیں بھی نقصان نہیں پہنچا سکیں۔

بھارت پانی پر بھی سیاست کر کے سرحدکے اس پار لاکھوں لوگوں کو ڈرا دھمکا رہا ہے ۔ آبی معاہدے کی معطلی کو کسی طور پر جائز اوردرست قرار دنہیں دیا جاسکتا، یہ سراسر ایک خود غرضانہ ، عیاری و مکاری پر مبنی فعل ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت کے اس اقدام سے چین اورنیپال کو بھی اس بات کا اختلاقی جواز فراہم ہو گا کہ وہ بھارت کی طرف بہنے والے پانیوں پر اپناکنٹرول مضبوط کریں۔

جو ملک دریائوں کے قدرتی بہائوکا پاس و لحاظ نہیں کرسکتا ، وہ عالمی سطح پر کسی قسم کی عزت وتکریم کا ہرگز حق دار نہیں۔ بھارت کا ہراقدام اسکی کوتاہ اندیشی کا عکاس ہے ۔ دریائی معاہدوںکی خلاف ورزی سے بھارت کے ہاتھ ہزیمت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں آئے گا۔دریائوں کو میدان جنگ میں تبدیل کرنا طاقت نہیں بلکہ گھبراہٹ اور گھمنڈ ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارت کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتی ہے ۔

جو ملک اورقومیں عالمی قوانیں، وعدوں اور اصول و ضو ابط کا احترام اور پاسداری کرتی ہیں ، دنیا میں حقیقی عزت و قار انہیں کو حاصل ہوتا ہے۔بھارت اگر خطے میں پائیدار امن وسلامتی چاہتاہے تو اسے عالمی وعدوںکالحاظ کرناہوگا، اسے پاکستان پر دہشت گردی کے بھونڈے الزامات عائد کرنے کے بجائے مقبوضہ جموںوکشمیر میںگزشتہ 77برس سے جاری اپنی ریاستی دہشت گردی بند کر کے کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق ، حق خود ارادیت دینا ہوگا جس کا وعدہ اس نے عالمی برادری کے آگے کر رکھا ہے۔