عالمی فوجی اخراجات نئی بلند ترین سطح پر، سپری

DW ڈی ڈبلیو پیر 28 اپریل 2025 15:00

عالمی فوجی اخراجات نئی بلند ترین سطح پر، سپری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار چوبیس میں سو سے زائد ممالک نے گزشتہ برس کے مقابلے میں اپنے فوجی اخراجات بڑھائے۔ یورپ اور مشرق وسطیٰ میں اس اضافے کی شرح خاص طور پر نمایاں رہی، جس کی بڑی وجہ یوکرین اور غزہ کی جنگیں قرار دی گئی ہیں۔

گزشتہ سال عالمی فوجی اخراجات ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، جن کی مجموعی مالیت 2.7 کھرب ڈالر (2.38 کھرب یورو) سے تجاوز کر گئی۔ یہ 2023ء کے مقابلے میں 9.4 فیصد زیادہ ہے۔

گزشتہ دس برسوں سے دنیا بھر میں فوجی اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں تاہم سن 2024 میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کسی ایک برس میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جرمنی چوتھے نمبر پر آ گیا

یورپ میں جرمنی نے سب سے زیادہ رقوم دفاع پر خرچ کی ہیں۔

مسلسل تیسرے سال بھی جرمنی نے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کیا۔ سپری کے مطابق جرمنی نے اس مد میں 88.5 ارب ڈالر خرچ کیے، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی دنیا میں سب سے زیادہ فوجی اخراجات کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر آ گیا۔ گزشتہ سال جرمنی اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا۔

سن دو ہزار چوبیس میں دفاعی اخراجات کے حوالے سے پہلے نمبر پر امریکہ، دوسرے پر چین اور تیسرے نمبر پر روس ہے۔

سپری سے وابستہ دفاعی محقق لورینزو سکارازاتو کہتے ہیں کہ منقسم جرمنی کے اتحاد کے بعد سن دو ہزار چوبیس میں مغربی یورپ میں سب سے زیادہ فوجی اخراجات کیے گئے ہیں۔ یہ سن 2022 میں اعلان کردہ 100 ارب یورو (114 ارب ڈالر) کے خصوصی فنڈ کی بدولت ممکن ہوا، جو جرمن فوج کے لیے مختص کیا گیا تھا۔

سپری کا کہنا ہے کہ جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی تازہ پالیسیوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یورپ ایک ایسے دور میں داخل ہو چکا ہے، جہاں دفاعی بجٹ مسلسل بڑھتے رہنے کی توقع ہے۔

یورپ بھر میں دفاعی بجٹ میں اضافہ

یورپ کے کئی اور ممالک نے بھی سن 2024 میں اپنے فوجی بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا۔ پولینڈ نے اپنے دفاعی بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کیا اور اب وہ اپنی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا 4.2 فیصد دفاع پر خرچ کر رہا ہے، جو تمام یورپی نیٹو اراکین میں سب سے زیادہ ہے۔

سن 2023 میں نیٹو میں شامل ہونے والے ملک سویڈن نے گزشتہ برس کے مقابلے میں سن دو ہزار چوبیس میں 34 فیصد زیادہ دفاعی خرچہ کیا۔

اس ملک نے تقریبا 12 ارب ڈالراپنی فوج پر لگائے۔

یوکرین کی جنگ ایک بڑی وجہ

یورپ میں دفاعی اخراجات میں اضافے کی بنیادی وجہ یوکرین کی جنگ ہے۔ یہ جنگ اب تیسرے سال میں داخل ہو چکی ہے۔ یورپی یونین کے دفاعی بجٹ کے اضافے کے ساتھ ساتھ یوکرین کو فوجی امداد پر بھی بڑی رقم خرچ کی گئی، جس کا مجموعی حجم 60 ارب ڈالر رہا۔ اس میں سب سے بڑا حصہ امریکہ کا رہا تاہم یورپی ممالک نے بھی امداد دی۔

صرف جرمنی نے یوکرین کو 7.7 ارب ڈالر فراہم کیے۔

امریکہ بدستور سرفہرست

سب سے زیادہ فوجی اخراجات کرنے والے ممالک کی فہرست میں امریکہ بدستور پہلی پوزیشن سنھبالے ہوئے ہے۔ اس ملک نے سن 2024 میں اپنے دفاعی بجٹ میں مزید اضافہ کرتے ہوئے اپنی مسلح افواج پر 997 ارب ڈالر خرچ کیے۔

سپری کے مطابق امریکہ نے سن دو ہزار چوبیس کے امریکی بجٹ کا بڑا حصہ اپنی فوجی صلاحیتوں اور جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کی جدید کاری پر خرچ کیا تاکہ روس اور چین پر اسٹریٹیجک برتری برقرار رکھی جا سکے۔

امریکہ کے پاس 5,000 سے زیادہ جوہری ہتھیار موجود ہیں اور وہ اپنی جوہری صلاحیتوں کی بہتری پر بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

چین کا فوجی ترقیاتی سفر

چین نے سن 2035 تک اپنے تمام تر فوجی شعبہ جات کی جدید کاری کے منصوبے پر عمل جاری رکھا اور سن 2024 میں اس کا دفاعی بجٹ 314 ارب ڈالر رہا۔ سپری کے مطابق چین نے ''نئے اسٹیلتھ جنگی طیارے، ڈرون اور بغیر انسان والی آبدوزیں‘‘ بھی تیار کیں۔

اس کے علاوہ چین نے سن 2024 میں اپنی جوہری صلاحیت کو بھی تیزی سے بڑھایا۔

ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کا خطرہ

دیگر ایشیائی ممالک بھی دفاعی اخراجات بڑھا رہے ہیں۔ جاپان نے 2024 میں اپنے دفاعی بجٹ میں 21 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 55.3 ارب ڈالر مختص کیے۔

سپری کے محقق نان تیان کے مطابق، ''ایشیا پیسیفک خطے میں بڑے فوجی خرچ کرنے والے ممالک اپنی جدید فوجی صلاحیتوں پر وسائل لگا رہے ہیں۔

‘‘ ان کے بقول حل طلب تنازعات اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر یہ سرمایہ کاری اس خطے کو خطرناک اسلحے کی دوڑ میں دھکیل سکتی ہے۔

مشرق وسطیٰ میں اسرائیل سب سے آگے

مشرق وسطیٰ میں اسرائیل فوجی سازوسامان خریدنے کے حوالے سے پہلے نمبر پر رہا۔ اس نے سن 2024 میں اپنے دفاعی اخراجات میں 65 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 46.5 ارب ڈالر خرچ کیے۔

اس کی وجوہات حزب اللہ کے ساتھ تنازعے میں شدت اور غزہ کی جنگ ہیں۔ اس پس منظر میں لبنان نے بھی دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کیا۔ واضح رہے کہ جنگجو تنظیم حزب اللہ کا گڑھ سمجھے جانے والا یہ یہ ملک سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی وجہ سے گزشتہ برسوں میں ایسا نہیں کر سکا تھا۔

ادارت: امتیاز احمد

یہ آرٹیکل پہلی بار جرمن زبان میں شائع کیا گیا۔