اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق فائر بریگیڈ کے عملے نے پیر کے روز بھی آگ پر قابو پانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ایران کی سب سے بڑی تجارتی بندرگاہ پر ہفتے کے دن ایک زبردست دھماکہ ہوا تھا، جس میں کم از کم 46 افراد کے مارے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ دھماکہ ایران کے جنوب میں واقع شہید رجائی بندرگاہ پر ہوا۔ یہ بندر گاہ آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے، جو اسٹریٹیجک حوالے سے اہم قرار دی جاتی ہے۔ یہ وہی آبی راستہ ہے، جس کے ذریعے دنیا کے کل تیل کا پانچواں حصہ برآمد کیا جاتا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق دھماکے کے بعد قریبی کنٹینرز میں بھی چھوٹے چھوٹے دھماکے ہوئے اور آگ شدت اختیار کر گئی۔
(جاری ہے)
ابتدائی طور پر دھماکے کی وجہ واضح نہیں ہوئی تاہم بندرگاہ کے کسٹمز دفتر نے کہا کہ یہ امکان ہے کہ خطرناک اور کیمیائی مواد کے ذخیرے میں آگ لگنے سے یہ واقعہ پیش آیا ہو۔
بتایا گیا ہے کہ آگ پر مکمل طور پر قابو پانے کی کوشش کے علاوہ ریسکیو کا کام جاری ہے جبکہ روس نے آگ بجھانے میں مدد کے لیے ماہرین بھی روانہ کیے ہیں۔
سوگ کا اعلان
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کہیں اس میں کوئی غفلت یا دانستہ کارروائی تو نہیں تھی۔
صدر مسعود پزشکیان نے اتوار کو بندر عباس کے ہسپتالوں میں زخمیوں کی عیادت کی۔
دھماکے کے بعد علاقے میں تمام اسکول اور دفاتر بند کر دیے گئے اور شہریوں کو ''مزید ہدایات تک گھروں میں رہنے اور ماسک استعمال کرنے‘‘ کی ہدایت کی گئی۔
ملک بھر میں پیر کے روز یوم سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ صوبہ ہرمزگان میں تین روزہ سوگ منایا جائے گا۔
دھماکے کی وجہ کے بارے میں قیاس آرائیاں
نیویارک ٹائمز نے ایک ذریعے کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ دھماکے میں سوڈیم پرکلوریٹ پھٹا، جو میزائلوں کے ٹھوس ایندھن کا اہم جزو ہوتا ہے۔
تاہم ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان رضا طلائی نیک نے سرکاری ٹی وی کو بتایا، ''نہ کوئی فوجی ایندھن درآمد یا برآمد کیا گیا ہے اور نہ ہی فوجی مقاصد کے لیے کوئی سامان اس علاقے میں موجود تھا۔
‘‘یہ دھماکہ ایسے وقت ہوا جب عمان میں ایران اور امریکہ کے وفود کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر اعلیٰ سطحی بات چیت جاری تھی، جس میں دونوں فریقین نے پیش رفت کی اطلاع دی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سن 2020 میں اسرائیل نے شہید رجائی بندرگاہ کو سائبر حملے کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
ادارت: امتیاز احمد