پوٹن کا یوکرین کے خلاف مئی میں تین روزہ یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان

DW ڈی ڈبلیو پیر 28 اپریل 2025 20:40

پوٹن کا یوکرین کے خلاف مئی میں تین روزہ یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 اپریل 2025ء) یوکرینی دارالحکومت کییف اور روسی دارالحکومت ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن نے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ آیا اس کی طرف سے جنگ بندی کی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری اس خونریز تنازعے میں ایک فائر بندی معاہدہ طے پانے کے قریب آ چکا ہے۔

یکطرفہ جنگ بندی کب سے کب تک

روسی صدر پوٹن کی طرف سے کیے گئے اعلان کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں ماسکو کے مقامی وقت کے مطابق یہ فائر بندی سات اور آٹھ مئی کی درمیانی رات نصف شب سے لے کر دس مئی کو رات بارہ بجے تک یکطرفہ طور پر کی جائے گی۔

ولادیمیر پوٹن کے اعلان کے مطابق 72 گھنٹے کے اس وقفے کے دوران ہر قسم کی جنگی کارروائیاں ''انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘‘ بالکل روک دی جائیں گی۔

(جاری ہے)

یوکرینی جنگ: شمالی کوریا کا روس کی حمایت میں فوج بھیجنے کا اعتراف

روس میں آٹھ سے لے کر دس مئی تک کی وکٹری ڈے کی تقریبات کا مرکزی حصہ نو مئی کو منعقد ہو گا، جب دوسری عالمی جنگ کے دوران سوویت دستوں کی طرف سے نازی جرمنی کے خلاف حتمی فتح کی موجودہ روس میں ہر سال سالگرہ منائی جاتی ہے۔

روسی صدر پوٹن کے آج کے اعلان اور اس سلسلے میں جاری کردہ حکم کے بعد یوکرین کی طرف سے آخری خبریں آنے تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔

تلخ بحث کے بعد ٹرمپ اور زیلنسکی کی اولین ملاقات

قبل ازیں کییف حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کی حمایت کی تھی، جس میں امریکی صدر نے مشورہ دیا تھا کہ روس اور یوکرین کو ایک دوسرے کے خلاف جنگ پورے 30 دن کے لیے مکمل طور پر روک دینا چاہیے۔

ماسکو کی یوکرین سے توقع، مگر دھمکی کے ساتھ

ماسکو میں کریملن کی طرف سے پیر کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس تین روزہ جنگ بندی کے حوالے سے روس توقع کرتا ہے کہ یوکرین بھی ان تین دنوں کے دوران روسی فوج اور روسی اہداف پر کوئی حملے نہیں کرے گا۔

تاہم ساتھ ہی اس بیان میں مزید کہا گیا، ''اگر یوکرین نے اس جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، تو روسی مسلح افواج کی طرف سے ایسی کسی بھی خلاف ورزی کا مناسب اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔‘‘

قبل ازیں ایسٹر کے مسیحی تہوار کے موقع پر بھی روسی صدر پوٹن نے 30 گھنٹے کی ایک محدود جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ کییف حکومت نے بھی فائر بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی، مگر پھر کییف کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر حملے جاری رہے تھے۔

دوسری طرف ماسکو نے الزام لگایا تھا کہ اس فائر بندی کے دوران کییف نے روس کے خلاف فوجی حملے جاری رکھے تھے۔

ادارت: مریم احمد