سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی

پہلے تو آپ کہہ رہے تھے کہ دو ہفتوں میں مالی معاونت ہو جائے گی۔ اب مزید مہلت کیوں مانگ رہے ہیں،عدالت کا تفتیشی افسر سے استفسار

منگل 29 اپریل 2025 17:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 اپریل2025ء)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازبی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سرجانی ٹائون سے لاپتا مظفر علی کے بارے میں کیا پیش رفت ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ کے فوکل پرسن نے کہا کہ لاپتا شخص کے اہل خانہ کی مالی معاونت کیلئے سمری منظور ہو چکی ہے۔

محکمہ خزانہ اب لیٹر اے جی سندھ کو لکھے گا۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ مزید مہلت دی جائے، مالی معاونت کی جائے گی۔ عدالت نے تفتیشی افسرسے استفسار کیا کہ پہلے تو آپ کہہ رہے تھے کہ دو ہفتوں میں مالی معاونت ہو جائے گی۔ اب مزید مہلت کیوں مانگ رہے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ادارے لوگوں کی آسانی کیلئے بنائے گئے یا نہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ دو تین محکموں کا کام ہے۔

جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ اور ان محکموں میں کام نہیں ہوتا ایسا ہی ہے نہ۔گزشتہ 2 ماہ سے آپ عدالت سے مہلت طلب کر رہے ہیں۔ 15 دن کی مہلت دے رہے ہیں ورنہ ہم اے جی سندھ کو طلب کریں گے۔ عدالت نے 15 دن کے اندر رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے درخواستگزار سے رابطہ کیوں نہیں کیا۔ 3 لوگ لاپتا ہیں، گاڑی کا نمبر بھی دیا گیا ہے۔

نہ لوگوں کا پتہ چلا نہ ہی گاڑی ڈھونڈ سکے آپ۔ فوری درخواست گزار سے رابطہ کرکے رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے عارف کی گمشدگی کی پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے تازہ سی ڈی آر رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ بشیر شوکت فیروز آباد سے لاپتا ہوئے۔ عدالت نے بشیر، شوکت کے بارے میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔