خیبر پختونخوا کے محکمہ سی این ڈبلیو میں وفاقی نمائندوں اور ڈویژنل اکائونٹس آفیسر کو ہٹانے کا معاملہ غیر قانونی ہے،حیدر علی خان

بدھ 30 اپریل 2025 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اپریل2025ء) صدر آل پاکستان آڈٹ اینڈ اکائونٹس کمبائنڈ ایسوسی ایشن و صدر اکائونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا حیدر علی خان نے خیبر پختونخوا کے محکمہ سی این ڈبلیو میں وفاقی نمائندوں اور ڈویژنل اکائونٹس آفیسر کو ہٹانے کا معاملہ غیر قانونی قرار دیتے ہوئے متعلقہ نوٹیفکیشن کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

بدھ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایسوسی ایشنز کے دیگر عہدیداروں ملک اختر حسین، رازق احمد مہر، محمد نعیم جنجوعہ محمد اصغر و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدر علی خان نے کہا کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ سی این ڈبلیو میں وفاقی نمائندوں اور ڈویژنل اکائونٹس آفیسر کو ہٹانے کا معاملہ غیر قانونی ہے،قانون کے تحت آڈٹ اینڈ اکائونٹس سمیت اہم مالیاتی مانیٹرنگ سے متعلق ادارے وفاق کے پاس ہوتے ہیں تاہم خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اور محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس نے فیڈریشن کے لوگ ہٹا کر اپنے محکمہ خزانہ کے لوگ بٹھا دئیے ہیں ۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا حکومت نے 17 اپریل کو اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے جس سے فیڈریشن کی رٹ ختم ہوگئی ہے،انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت بھاری فنڈز لیتا ہے پھر جا کر صوبائی معاشی معالات چلتے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ خیبر پختونخوا میں40 ارب روپے کی کرپشن کا مالیاتی سکینڈل بھی سامنے آیا ہے، صوبائی حکومت کی طرف سے وفاق کے نمائندے ہٹاکر صوبائی محکموں کے لوگ تعینات کرنے کی وجہ کرپشن کو چھپانا ہے۔

  وفاق کا آئین کے تحت صوبوں پر کنٹرول کا ایک موثر میکانزم موجود ہے جو کے پی حکومت 18 ویں ترمیم کی آڑ میں ختم کرنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سالانہ آڈٹ رپورٹ تیار ہوگی تو آڈٹ رپورٹ میں 40 ارب روپے کہ کرپشن کی نوعیت سامنے آجائے گی ۔ ہم نے پشاور ہائی کورٹ سےرجوع کرلیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت وفاقی نمائندوں اور ڈویژنل اکائونٹس آفیسر کو ہٹانےکا نوٹیفکیشن واپس لے بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔