ح*مزدوردیہاڑ آرگنائزنگ کمیٹی کے زیراہتمام تین روزہ تقریبات کا اختتام

ہفتہ 3 مئی 2025 22:05

گ*لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء) صحافیوں اور مزدوروں کی مزدوردیہاڑ آرگنائزنگ کمیٹی کے زیراہتمام لاہورپریس کلب میں منعقدہ تین روزہ تقریبات کے اختتام پر متفقہ طورپر قراردادیں منظور کی گئیں کہ خطے میں جنگی جنون کا ماحول امن اور ترقی کے لیے خطرہ ہے ۔ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے لیے تمام انسانیت دوست قوتیں مل کر کوشش کریں۔

سرکاری ،نیم سرکاری اور نجی اداروں میں ٹھیکیداری ، ورک چارج اور ڈیلی ویجز کے طریقہ کار کو ختم کیا جائے۔ تمام ملازموں کوریگولر کیا جائے ۔ معاشی حقوق کے تحفظ کے لیے تمام ملازمین کو تقررنامے لازمی جاری کئے جائیں۔ صنعتی ، تجارتی اور میڈیا سمیت تمام اداروں میں کم سے کم تنخواہ کے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناسب سے کم سے کم تنخواہ کو 37 ہزار روپے سے بڑھا کر 70 ہزار روپے مقرر کیا جائے۔

تمام پرائیویٹ اداروں میں پنشن کی حد کم سے کم تنخواہ کے برابر مقرر کی جائے۔ تمام صنعتی ، تجارتی اور میڈیا اداروں میں ملازموں کے ٹریڈ یونین قائم کرنے کے آئینی حق کو تسلیم کیا جائے اور سرکاری ادارے قوانین محنت کا اطلاق کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ کسی بھی ادارے کی کمپنی ایکٹ کے تحت اس وقت تک رجسٹریشن نہ کی جائے جب تک وہ ادارہ اپنے ملازموں کے ٹریڈ یونین کے حق کو تسلیم نہیں کرتا۔

تمام پرائیویٹ اداروں کے محنت کشوں کی سوشل سیکیورٹی اور ای او بی آئی میں رجسٹریشن لازمی کروائی جائے ۔ پی آئی اے ، ریلوے ، سٹیل مل ، واپڈا ، لیسکو اور پاور کمپنیوں سمیت دیگر اداروں کی نجکاری کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد روکا جائے۔ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی ڈکٹیشن کے بجائے قومی مفاد میں پالیسی بنائی جائے۔ ان اداروں کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کے بجائے ان کی کارکردگی کو بہتر بنا کر قومی ترقی کا پہیہ رواں کیا جائے۔

عوام کو تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔ اس لیے تعلیمی اداروں اورہسپتالوں کی نجکاری نہ کی جائے اور آبادی کی شرح کے مطابق نئے سرکاری تعلیمی ادارے اورہسپتال بنائے جائیں۔حکومت جبری مشقت کو ختم کرائے، بھٹہ مزدوروں کے قومی شناختی کارڈ اور سوشل سکیورٹی کارڈ فوری بنائے جائیں۔ بھٹہ مزدوروں کو میرج گرانٹ اورڈیتھ گرانٹ بھی دی جائے۔

بھٹہ مزدوروں پر جھوٹے مقدمات ختم کئے جائیں ، غیرقانونی حراست اورپولیس تشدد بند کرایا جائے۔بڑی اجناس خصوصاً گندم، چاول، کپاس اور کماد کی امدادی قیمت مقرر کرنے کاسلسلہ بحال کیا جائے ۔ پاسکو اور محکمہ خوراک کو اس امدادی قیمت پر اجناس خریدنے کا پابند بنایا جائے۔ کسانوں کے لیے اعلان کردہ ریلیف پیکیج پانچ ہزار روپے فی ایکٹر کو کم سے کم پچاس ہزار روپے فی ایکٹر کیا جائے کیونکہ اس سال حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت مقرر نہ ہونے سے کسانوں کو فی ایکڑ 70 ہزار روپے کا نقصان ہوا ہے۔

کسانوں کو ٹیوب ویلوں کے لیے سستی بجلی فراہم کی جائے۔ انہیں کھاد، تیل، زرعی ادویات اور زرعی مداخل کم سے کم قیمت پر فراہم کیے جائیں۔ کسانوںکے لئے مفت سولر پالیسی بنائی جائے۔کھیت مزدوروں اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کی بھی سوشل سکیورٹی رجسٹریشن کی جائے۔گھریلو ملازمین کی رجسٹریشن، انکے اوقات کار اور فی گھنٹہ کام کے حساب سے اجرت مقرر کی جائے۔

گھروں کے اندر گھریلوملازمین پر پر تشدد کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔کم عمر بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی کے قانون پر عملدرآمد کرایا جائے۔ تمام میڈیا ہائوسز میں ویج بورڈ ایوارڈ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ پرنٹ میڈیا کی طرح الیکٹرانک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا میں کام کرنے والے صحافیوں اور کارکنوں کو ویج بورڈ ایوارڈ کے مطابق تنخواہیں اور سہولتیں فراہم کی جائیں۔

میڈیا ہاؤسز میں یونین سازی کا حق بھی تسلیم کیا جائے۔صحافیوں سے مشاورت کے بغیر جلد بازی میں منظور کیا گیا پیکا ایکٹ آئینی حقوق پر شدید ترین حملہ ہے۔ اس لیے اس قانون کو فوری ختم کیا جائے۔مزدوردیہاڑ تقریب میں شکاگوکے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کیاگیا اور مزدورحقوق کی جدوجہد تیز کرنے کے عزم کا اظہارکیا گیا۔