جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ میں پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کا مطالبہ

عوامی مزاحمت کے نتیجے میں دریائے سندھ کے اوپر نئی نہروں کا منصوبہ فی الحال ملتوی کیا گیا ہے، کارپوریٹ فارمنگ کو پبلک پارٹنرشپ کا نیا نام دینا پیپلزپارٹی کی منافقت کی انتہا ہے، کاشف سعید شیخ

اتوار 4 مئی 2025 19:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 مئی2025ء) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے سندھ میں زرعی پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں پانی کی شدید قلت نے آبادکاروں اور کسانوں کو شدید پریشان کردیا ہے۔ نہروں موجود پانی پر بھی پیپلزپارٹی کے وڈیروں اور بڑے آبادکار محکمہ آبپاشی کے کرپٹ افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے عام بے بس آبادکاروں اور کسانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں، چھوٹے آبادکار زراعت جبکہ بدین، ٹھٹہ، عمرکوٹ سمیت کئی اضلاع میں عوام اور مویشیوں کو بھی پینے کا پانی نہیں مل رہا۔

اگرچہ سندھ پر نہروں کا مسئلہ ابھی تک مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے لیکن عوامی مزاحمت کے نتیجے میں اسے عارضی طور پر ٹال دیا گیا ہے اس لیے سندھودریا بچاؤ تحریک جاری رہے گی اور اس سلسلے میں 18 مئی کو کراچی کے جناح باغ میں ہونے والا جلسہ عوامی بیداری کو فروغ دے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہدادکوٹ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے 17 سال سے مسلسل اقتدار میں رہ کر سندھ کے وسائل کی نیلامی اور سودے بازی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اب کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کے کئی اضلاع میں لاکھوں ایکڑ زمینیں مقتدر اداروں کے حوالے کرنا اور اس منصوبے کو پبلک پارٹنر شپ کا نام دینا ان کی منافقت کی انتہا ہے۔ پیپلز پارٹی اگر سندھ کے ساتھ سچی ہے تو عمرکوٹ، بدین، خیرپور، مٹیاری اور گورکھ ہل سمیت سندھ کے کئی اضلاع میں کارپوریٹ فارمنگ کے نام پرطاقتور اداروں کو زمینیں دینے کی بجائے یہ زمینیں مقامی بے زمین کسانوں کے حوالے کی جائیں۔

جماعت اسلامی سندھ میں ڈاکو راج اور دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکے کیخلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ اجتماع سے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن، حافظ منصور احمد ابڑو، نورالدین میمن نے بھی خطاب کیا۔