Live Updates

ادھیڑ عمر تک کے لگ بھگ 70 فیصد پاکستانی گنجے پن کا شکار ہیں،طبی ماہرین

پاکستان میں، 20فیصد افراد کے 20 کی دہائی میں،40فیصد ،40کی دہائی میں، نصف50 کی دہائی میں، اور 70فیصد 60 کی دہائی میں بال جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں،ڈاکٹر رانا عرفان

پیر 5 مئی 2025 16:32

ادھیڑ عمر تک کے لگ بھگ 70 فیصد پاکستانی گنجے پن کا شکار ہیں،طبی ماہرین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مئی2025ء)ہر شخص گنجا ہونے سے ڈرتا ہے لیکن طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں ادھیڑ عمر کے 70 فیصد پاکستانی گنج پن کا شکار ہیں۔بال انسانی خوبصورتی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اسی لیے ہر شخص گنجا ہونے سے ڈرتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے ٹوٹکوں سے لیکر مہنگے علاج اور ہیئر ٹرانسپلانٹ تک کراتا ہے۔طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ادھیڑ عمر تک کے لگ بھگ 70 فیصد پاکستانی گنجے پن کا شکار ہیں۔

بال گرنے کے کیسز مردوں اور عورتوں دونوں میں تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ہیئر ٹرانسپلانٹ سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر رانا عرفان کے مطابق بالوں کا گرنا زندگی کے مختلف مراحل میں لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ پاکستان میں، 20 فیصد افراد کے 20 کی دہائی میں، 40 فیصد اپنی عمر کی 40 کی دہائی میں، نصف 50 کی دہائی میں، اور 70 فیصد 60 کی دہائی میں بال جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ بالوں کا گرنا صرف مردوں تک محدود نہیں ہے۔ خواتین گنجے پن کے کیسز تیزی سے رپورٹ کر رہی ہیں، یہ رجحان جینیات، بیماریوں اور تنا سمیت مختلف عوامل سے منسوب ہے۔ہیئر ٹرانسپلانٹ کے ماہر ڈاکٹر جواد جہانگیر نے کہا کہ جینیاتی رجحان خواہ ماں کی طرف سے ہو یا باپ کی طرف سے، ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔ "تاہم، ٹائیفائیڈ، ذہنی تنا اور دیگر طبی حالات جیسی بیماریاں بھی بالوں کے گرنے کا باعث بنتی ہیں۔ مناسب احتیاط کے ساتھ، اس سے بچا جا سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق اس وقت تقریبا 30 ملین پاکستانی بالوں کے گرنے کا شکار ہیں۔ تاہم، ملک بھر میں صرف 150 کے قریب ہیئر ٹرانسپلانٹ سرجن دستیاب ہیں، جبکہ پاکستانیوں کو تقریبا 5 ہزار ٹرانسپلانٹ سرجنز کی ضرورت ہے۔
Live پہلگام حملہ سے متعلق تازہ ترین معلومات