اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مئی 2025ء) اتوار کے روز برطانوی پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق ''دہشت گردی کے جرائم‘‘ میں ملوث ہونے کے شبے میں سات ایرانی شہریوں سمیت آٹھ افراد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ برطانیہ کی وزیر داخلہ ایوَٹ کوپر نے اپنے ملک کی سرزمین پر ہونے والی ان گرفتاریوں کو ایران کے بارے میں پائے جانے والے شدید خدشات کے ضمن میں دو بڑی کارروائیاں قرار دیا ہے۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ پانچ افراد، جن میں سے چار ایرانی ہیں، کو ''دہشت گردی کی کارروائی کی تیاریوں‘‘ کے شبے میں گرفتار کیا گیا۔ یہ گرفتاریاںبرطانیہ کے دارالحکومت لندن، سونڈن اور گریٹر مانچسٹر کے علاقے میں عمل میں لائی گئیں۔
(جاری ہے)
کوپر نے کہا، ''یہ دو بڑے آپریشن تھے، جو ریاست کو لاحق خطرات کے انسداد اور دہشت گردی کے خلاف حالیہ برسوں میں ہماری طرف سے ہونے والے اہم کارروائیاں ہیں۔
‘‘حملوں کے خدشات
اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام کو اندازہ ہوا تھا کہ حملوں کی تیاری کی جا رہی ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے افسران نے ہفتے کے روز جن افراد کو گرفتار کیا ان کی عمریں 29 اور 46 کے درمیان ہیں۔ مزید یہ کہ انہیں ''ایک مخصوص احاطے کو نشانہ بنانے کی مشتبہ سازش‘‘ کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا۔
تاہم بیان میں اس جگہ کی شناخت نہیں کی گئی۔چار ایرانی افراد کو دہشت گردی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ، جب کہ پانچویں شخص، جس کی قومیت کا تعین ابھی نہیں ہوا، کو پولیس اینڈ کریمنل ایویڈینس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا۔
میٹروپولیٹن پولیس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ ڈومینک مرفی نے کہا، ''یہ ایک تیز رفتار تفتیشی کارروائی ہے اور ہم مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ انہیں اپ ڈیٹ رکھا جا سکے۔
‘‘ڈومینک مرفی نے مزید کہا،''تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور ہم کسی بھی ممکنہ محرک کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی نشاندہی کرنے کے لیے کہ آیا اس معاملے سے منسلک عوام کو مزید کوئی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، انکوائری کے مختلف زاویے تلاش کر رہے ہیں۔‘‘
دیگر گرفتاریاں
ہفتے کے روز انسداد دہشت گردی پولیس کی ایک الگ کارروائی میں لندن میں تین دیگر مشتبہ افراد کو بھی گرفتار کیا گیا۔
یہ سب ہیایرانی شہری ہیں۔ 39، 44 اور 55 سال کی عمر کے ان افراد کو نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر ملکی مداخلت اور جاسوسی سمیت ''ریاست کو درپش خطرات‘‘ کو روکنے کے لیے زیادہ اختیارات دیتا ہے۔میٹروپولیٹن پولیس نے تصدیق کی کہ لندن میں ہونے والی تین گرفتاریوں کا ''کل پانچ افراد کی گرفتاریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
‘‘دریں اثناء برطانیہ کی وزیر داخلہ نے ایک بیان میں پولیس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے برطانیہ کی ملٹی میڈیا مواد شائع کرنے والی نیوز ایجنسی PA کو بتایا،''یہ سنگین واقعات ہیں، جو قومی سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمارے اقدامات کے تسلسل کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔‘‘
ایوٹ کوپر نے مزید کہا،'' ہماری حکومت پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ملک کو محفوظ رکھنے کے لیے درکار تمام کارروائیوں اور حفاظتی جائزوں کو سپورٹ فراہم کی جا سکے۔
‘‘گزشتہ اکتوبر میں برطانیہ کی داخلی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ نے انکشاف کیا تھا کہ 2022 ء سے اب تک برطانیہ نے دہشت گردانہ کارروائیوں کے ایسے 20 منصوبوں کا پردہ فاش کیا، جو ''ممکنہ طور پر مہلک‘‘ ثابت ہو سکتے تھے۔ ان سبھی سازشوں میں ایران کے ملوث ہونے کا بتایا گیا تھا۔
ادارت، عاطف بلوچ