سکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوس بیچنے پر پابندی کیلئے درخواست دائر

ان مشروبات میں مصنوعی رنگ والے ایجنٹ ہوتے ہیں جو ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کے استعمال سے صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں؛ درخواست گزار کا مؤقف

Sajid Ali ساجد علی منگل 6 مئی 2025 12:55

سکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوس بیچنے پر پابندی کیلئے درخواست ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 06 مئی 2025ء ) سکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوس کی فروخت پر پابندی لگانے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں پنجاب کے سکولوں میں سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز کی فروخت اور استعمال پر پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی ہے، اس حوالے سے عدالت میں درخواست گزار اعظم بٹ کی نمائندگی ان کے وکیل رانا سکندر نے کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ان مشروبات میں مصنوعی رنگ والے ایجنٹ ہوتے ہیں جو ذائقہ بڑھانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں لیکن ان کے استعمال سے صحت کو خطرات لاحق ہوتے ہیں، اگرچہ سندھ بھر کے سکولوں میں اسی طرح کی مصنوعات پر پہلے ہی پابندی عائد کردی گئی ہے لیکن یہ پنجاب میں طلباء کے لیے سکولوں میں اب بھی آسانی سے دستیاب ہیں، اس عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ صوبے بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں ان مشروبات پر پابندی عائد کی جائے۔

(جاری ہے)

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سافٹ ڈرنکس جسم میں 45 مضر تبدیلیاں پیدا کرتے ہیں، اگرچہ میٹھے مشروبات اور سافٹ ڈرنک کے استعمال اور طبی نقصانات پر بہت تحقیق ہوچکی ہے، تاہم ماہرین نے اس ضمن میں نئے ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سافٹ ڈرنکس میں شکر کی بہتات اور مسلسل استعمال سے بدن میں 45 مضر تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں، ان مشروبات میں سوڈا والی سافٹ ڈرنک اور ڈبہ بند پھلوں کے رس بھی شامل ہیں جن سے طبی پیچیدگیاں بڑھ سکتی ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج امریکی اور چینی ماہرین نے ایک طویل تحقیق کے بعد پیش کئے ہیں، سائنسدانوں نے 8 ہزار 601 تحقیقی مقالوں اور رپورٹ کا بغورجائزہ لیا اور کہا ہے کہ مشروبات میں بالخصوص شکر کی وجہ سے کئی پیچیدگیاں رونما ہوسکتی ہیں یہاں تک کہ ہفتے میں ایک گلاس سافٹ ڈرنک بھی نقصاندہ ہوسکتی ہے، سب سے پہلے سافٹ ڈرنک وزن بڑھاتی ہیں، دوم اس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے اور قبل ازوقت موت کا خطرہ 4 فیصد تک قریب آجاتا ہے، پھر دس کیفیات بڑھ جاتی ہیں جن میں موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک، فالج، چھاتی، پروسٹیٹ اور لبلبے کے سرطان وغیرہ شامل ہیں لیکن دیگر جان لیوا کیفیات میں دمہ، دانتوں کی بوسیدگی، ڈپریشن بھی شامل ہیں۔