کراچی میں روزانہ 4 ہزار ٹن ملبہ کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے اسٹیڈی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے،سعید غنی

سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ جہاں جہاں کام کررہا ہے وہاں پر صفائی کے نظام کو مزید جدید خطوط پر استوار کیا جائے،اجلا س سے خطاب

جمعہ 9 مئی 2025 18:24

کراچی میں روزانہ 4 ہزار ٹن ملبہ کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے اسٹیڈی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2025ء)وزیر بلدیات سندھ و چیئرمین اسٹیرنگ کمیٹی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ سولڈ ویسٹ کراچی میں کچرے کو ری سائیکل کرنے کے دو پلانٹ کے انتظامات کو سنبھالنے کے لئے اخبارات کے ذریعے پیشکش طلب کرے جبکہ کراچی میں روزانہ 4 ہزار ٹن ملبہ کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے بھی اسٹیڈی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

صوبہ بھر میں سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ جہاں جہاں کام کررہا ہے وہاں پر صفائی کے نظام کو مزید جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی چوتھی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ سید خالد حیدر شاہ، کمیشنر کراچی سید حسن نقوی، ایم ڈی سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ طارق علی نظامانی، مئیر شہید بینظیر آباد قاضی رشید بھٹی، مئیر میرپور خاص عبدالروف غوری، ویڈیو لنک پر مئیر سکھر بیرسٹر ارسلان شیخ، مئیر حیدرآباد کاشف شورو، مئیر لاڑکانہ علی انور نواز، ایڈیشنل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کنول نظام، ڈپٹی سیکرٹری فنانس ڈاکٹر عیسی خان، تمام ڈسٹرکٹ کے ڈپٹی کمیشنرز و دیگر افسران بھی موجود تھے۔

اجلاس میں تیسری اسٹیرنگ کمیٹی کے منٹس کی منظوری دی گئی، البتہ صوبائی وزیر نے ایم ڈی کو ہدایات دی کہ منٹس کی منظوری کے بعد تمام ممبران سے لازمی ان سے دستخط کروائے جائیں۔ اجلاس میں ممبران کی جانب سے اجلاس سے قبل ایجنڈے اور ورکنگ پیپرز بروقت نہ ملنے کی شکایات پر بھی صوبائی وزیر نے ہدایات دی کہ ہر مٹینگ سے کم از کم دو دن قبل تمام ممبران کو ایجنڈے اور ورکنگ پیپرز کی کاپی فراہم کرکے اس بات کی یقین دہانی کرلی جائے کہ ان کو کاپی پہنچ چکی ہے۔

اجلاس میں سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے سالانہ بجٹ 2024-25 کی منظوری دی گئی۔ بجٹ 2024-25 میں اخراجات کا تخمینہ 39.5 ارب روپے جبکہ گذشتہ سال کے خسارے کو شامل کرکے 43.5 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ اجلاس میں کراچی میں کچرے کو ری سائیکل کرنے کے دو پلانٹ کے انتظامات کو سنبھالنے کے لئے اخبارات کے ذریعے پیشکش طلب کرنے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کے لئے نئی کمپنی سے معاہدہ کے لئے ٹینڈر پراسیس کیا گیا ہے اور یہ بھی پاکستانی کرنسی میں ہوگا۔

اجلاس میں تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ کنسلٹنٹ فرم کی ہائرنگ کے لئے پہلے سے موجود کمیٹی کو جلد از جلد اپنی رپورٹ مرتب کرکے اسٹیرنگ کمیٹی کو بھیجنے کی ہدایت دی گئی تاکہ فرم کی ہائرنگ کے لئے عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے۔ اجلاس میں شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص کے حوالے سے ایک سب کمیٹی بنانے کی ہدایات دی گئی ہے، جس کی سربراہی ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ کریں گے جبکہ ارکان میں مئیر میرپور خاص، مئیر شہید بینظیر آباد، ایم ڈی سندھ سولڈ ویسٹ، دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمیشنرز اور سولڈ ویسٹ کے ٹیکنیکل ممبران شامل ہوں گے۔

جو وہاں گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن اور لینڈ فل سائیڈ کے لئے زمین کی دستیابی سمیت دیگر پر رپورٹ مرتب کرے گی۔ اجلاس میں ویڈیو لنک پر موجود مئیر سکھر بیرسٹر ارسلان شیخ کی جانب سے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے زیر انتظام کام کرنے والی نجی کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو سندھ حکومت کی جانب سے طے شدہ کم سے کم اجرت کی عدم ادائیگی کے حوالے سے تحفظات پر صوبائی وزیر نے ہدایات دی کہ تمام نجی کمپنیوں کو واضح طور پر احکامات دئیے جائیں کہ وہ اپنے ملازمین کو سندھ حکومت کے تحت مقرر کردہ کم سے کم۔

اجرت کی ادائیگی کو ہر صورت یقینی بنائیں۔ اجلاس میں کراچی میں ڈسٹرکٹ سائوتھ اور ڈسٹرکٹ سینٹرل اور سکھر میں مردم شماری سے قبل کے کمپنیوں سے معاہدے کے بعد نئی مردم شماری میں آبادی میں اضافے اور وہاں کچرہ بڑھنے سے متعلقہ کمپنیوں کی جانب سے معاہدے سے زائد کچرہ اٹھانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور ایم ڈی کو ہدایات دی گئی کہ اس سلسلے میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سندھ کی سربراہی میں ایک کمیٹی اس تمام معاملات پر تفصیلی رپورٹ مرتب کرکے اس پر فیصلہ کرے۔

اجلاس میں کراچی میں یومیہ 4 ہزار ٹن ملبہ جو سڑکوں پر پھینکا جارہا ہے اس کی اسٹیڈی کرنے اور ان ملبہ کو قابل استعمال بنانے کے حوالے سے بھی اسٹیڈی کرنے کی منظوری دی گئی۔ سعید غنی نے کہا کہ تمام اضلاع میں سندھ سولڈ ویسٹ اپنے مانیٹرنگ کے نظام کو مزید مستحکم کرے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کی جائیں۔