موجودہ حالات میں بانی پی ٹی آئی کا جیل سے باہر آنا ضروری ہے،وکیل تحریک انصاف

بدھ 14 مئی 2025 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2025ء) اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کے دوران سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے درخواستیں سماعت کے لیے مقرر نہ کیے جانے پر شکایات کے انبار لگا دیے جس کے جواب میں قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات پر آرڈر پاس کر دوں گا۔

کیا یہ اس معاملے کو ڈویژن بینچ میں لیکر جانا چاہتے ہیں ۔اس عدالت کیلئے ہر کوئی قابل احترام ہے۔ ایک شخص کو انصاف نہیں مل رہا ہے کہ یہ تو حکومت کا کام ہے آپ ادھر جائیں، یہاں کیوں آگئی ، اگر حکومت آپ کا کام نہیں کرتی تو پھر عدالت کے پاس آئیں۔انھوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روزدیے ہیں۔

(جاری ہے)

لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار قابل سماعت ہونے کا معاملہ نہیں دیکھ سکتا، یہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کوئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ قائم مقام چیف جسٹس نے سماعت کی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ جو اعتراضات لگے ہیں میں ان پر آرڈر پاس کر دوں گا، کیا یہ اس معاملے کو ڈویژن بینچ میں لیکر جانا چاہتے ہیں ۔پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسسٹنٹ رجسٹرار قابل سماعت ہونے کا معاملہ نہیں دیکھ سکتا، یہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کوئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں ۔

قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت کیلئے ہر کوئی قابل احترام ہے۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر ختم ہونا چاہئے کہ ایک شخص کو انصاف نہیں مل رہا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو حکومت کا کام ہے آپ ادھر جائیں، یہاں کیوں آگئی ، اگر حکومت آپ کا کام نہیں کرتی تو پھر عدالت کے پاس آئیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ پروبیشن اور پیرول دونوں الگ الگ معاملات ہیں، حکومت نہیں کرتی تو اپیل آپ کے پاس زیر سماعت ہے، ہماری اپیل بھی ابھی تک نہیں لگی، استدعا ہے وہ تو لگا دیں، انہوں نے درخواست دے رکھی ہے، صوبائی حکومت کے پاس ہے۔

جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ یہ تو ہمارے دائرہ اختیار میں بھی نہیں۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اپیل آپ کے پاس زیر التواء ہے اور یہ آپ کا ہی اختیار ہے، بانی پی ٹی آئی کا جیل سے باہر آنا موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ رات بھی لاہور ایئرپورٹ کے پاس ڈورن گرا ہے، بانی پی ٹی آئی نے ہم سب کو بھی متحد ہونے کا کہا ہے، یہ درخواست بھی آپ کے دائرہ اختیار میں ہی آتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس درخواست کو ڈویڑن بینچ کو بھجوانا چاہتے ہیں ۔سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملاقاتوں سے متعلق توہین عدالت درخواستیں بھی زیر سماعت ہیں، ملاقاتوں کی درخواستیں منظور ہوگئیں، توہین عدالت والی زیر سماعت ہیں، آپ کے پاس توہین عدالت کی 7 درخواستیں زیر التواء پڑی ہوئی ہیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ بانی سے ملنے بھی نہیں دیا جا رہا، حالت حبس بے جا والی ہے، کہ جس طرح جیل میں رکھا گیا یہ بھی غیر قانونی حراست کے زمرے میں آتا ہے۔

جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ انہیں تو ٹرائل کورٹ سے سزا ہوچکی، وہ سزا یافتہ ہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواست بھی مقرر نہیں ہوئی۔ جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ اس پر تو میں نے اعتراضات دور کر دیئے تھے۔ پی ٹی آئی وکیل نے بتایا کہ اس ہفتے 190 ملین پاؤنڈ سزا معطلی مقرر کرنے کا کہا تھا لیکن نہیں ہوا، یہ پیرول پر رہائی کا کیس بھی سزا معطلی کیس کے ساتھ فکس کردیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ یہ مکمل مختلف معاملہ ہے، یہ میں الگ دیکھ لوں گا۔