Live Updates

غیرمنصفانہ ٹیکس نظام معاشی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،میاں زاہدحسین

غیرضروری مراعات ختم۔ بلا امتیاز ورعایت یکساں ٹیکس نافذ کیا جائے،ہر قسم کی خرید و فروخت کو ڈیجیٹلائز کیا جائے،چیئرمین نیشنل بزنس گروپ

پیر 19 مئی 2025 16:25

غیرمنصفانہ ٹیکس نظام معاشی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کا موجودہ ٹیکس نظام نا انصافی اورعدم مساوات کی واضح مثال ہے جوملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن چکا ہے۔

محصولات کا یہ نظام نہ صرف مالی خسارے اورقرضوں میں مسلسل اضافے کا سبب بن رہا ہے بلکہ ادائیگیوں کے توازن کے بحرانوں کی بنیادی وجہ بھی یہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومت آئی ایم ایف کے دبا میں ہے تاکہ 7 ارب ڈالرکے قرضہ پروگرام کے تحت بجٹ خسارہ کم کیا جا سکے اور پرائمری بجٹ سرپلس کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اس مقصد کوحاصل کرنے کے لئے تنخواہ دارطبقے اور کارپوریٹ سیکٹرکوہدف بنانے کا امکان موجود ہے۔ امسال 12900 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا گیا تھا جس میں 600 ارب روپے کی کمی کر کے 12300 ارب روپے کا نیا ہدف مقرر کیا گیا جس میں ایک کھرب روپے تک کا شارٹ فال ہوسکتا ہے جسے پورا کرنے کے لیے مزید ٹیکس لگانا ناگزیرہوگا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگلے سال 14.3 کھرب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا جا رہا ہے۔

اس وقت آئی ایم ایف نئے بجٹ میں صرف اضافی محصولات پرزور دے رہا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ حکومت یہ ہدف پہلے سے ٹیکس دینے والوں پرمزید بوجھ ڈال کرحاصل کرے گی یا بالآخران طاقتورطبقات کے گرد گھیرا تنگ کرے گی جوطویل عرصے سے ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں جیسے کہ ریٹیل، ریئل اسٹیٹ اور زراعت وغیرہ کے شعبے۔ اگرحکومت واقعی عوام اورتنخواہ دارطبقے کوریلیف دینا چاہتی ہے تواسے ان طبقات سے نمٹنا ہوگا جوٹیکس چوری کرکے قومی خزانے کونقصان پہنچا رہے ہیں جبکہ غیرضروری ٹیکس مراعات کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا اس کے علاوہ بجلی، گیس اور ناکام سرکاری اداروں کے نقصانات کو بھی ختم کرنا ہوگا۔

اگرایسا نہ کیا گیا توعوام یا تنخواہ دارطبقے کوریلیف دینا صرف بیانات تک محدود رہے گا۔ اس وقت ٹیکس اصلاحات کے منصوبے کوبعض صنعتی اور تجارتی تنظیموں سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے اس لیے ان تنظیموں کو با مقصد مذاکرات کے ذریعے ٹیکس دینے پر آمادہ کیا جائے اور معیشت کے تمام شعبوں کو ڈیجیٹلائز کیا جائے تاکہ ٹیکس چوری اور ٹیکس نہ دہندگی کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔

زراعت کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت باربارتنخواہ دارطبقے کونشانہ بنانے کے بجائے اصل ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کرے۔ اگرٹیکس کا نظام منصفانہ نہ ہوا تومعیشت کی بحالی صرف ایک خواب ہی رہے گی۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ پاکستان میں کاروبارکرنے والے لاکھوں دکاندار، زمیندار اورجائیداد سے اربوں کمانے والے افراد ایسے ہیں جو نہ صرف ٹیکس نیٹ سے باہرہیں بلکہ قومی ترقی میں اپنا حصہ بھی ادا نہیں کررہے ہیں۔

اب ضرورت اس امرکی ہے کہ سب کے لیے یکساں ٹیکس پالیسی لاگوکی جائے تاکہ انصاف اوراستحکام ممکن ہوسکے۔ یکساں ٹیکس پالیسی سے معاشی انصاف ممکن ہوتا ہے کیونکہ ہرشہری اپنی آمدنی کے مطابق ریاست کو ٹیکس کی شکل میں حصہ دیتا ہے۔ پاکستان کی پائیدارترقی کے لیے ضروری ہے کہ تمام شعبوں پربلا امتیاز و رعایت یکساں ٹیکس لاگوکیا جائے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات