سینیٹر محمد اورنگزیب نے ماحولیاتی تحفظ اور آبادی میں استحکام سے متعلق اثر انگیز اقدامات کو اولین ترقیاتی ترجیحات قرار دے دیا

پیر 19 مئی 2025 21:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مئی2025ء)وزیر خزانہ نے سینیٹر محمد اورنگزیب نے ماحولیاتی تحفظ اور آبادی میں استحکام سے متعلق اثر انگیز اقدامات کو اولین ترقیاتی ترجیحات قرار دے دیا۔پیر کو وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب سے ڈیلائٹ کے اعلی سطحی وفد نے ملاقات کی ۔ملاقات میں رچرڈ لانگ سٹاف، مینیجنگ ڈائریکٹر و سربراہ انرجی /کرٹیکل منرلز ،سفیان یوسفی، پارٹنر ڈیلائٹ رسک اینڈ فنانشل ایڈوائزری گورنمنٹ اینڈ پبلک سروسز نے کی۔

ملاقات آئی ایم ایف/ورلڈ بینک اسپرنگ اجلاس 2025ء کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی سابقہ گفتگو کا تسلسل تھی جس میں اہم معدنیات، توانائی کے شعبے میں اصلاحات، نجکاری، اور کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی فعالیت پر تعاون کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ نے ڈیلائٹ کے وفد کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور ترقیاتی ترجیحات کے حوالے سے ان کی مسلسل دلچسپی اور شراکت داری کو سراہا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت نجی شعبے کی مہارت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ساختی اصلاحات کو تیز، اور پیداوار و برآمدات پر مبنی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔ملاقات میں کو موثر انداز میں فعال کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ ڈیلائٹ کی تکنیکی معاونت اور عالمی تجربہ پاکستان کے جاری منصوبوں میں بروئے کار لایا جائے، تاکہ صحت، ماحول، توانائی، معدنیات اور عوامی و نجی شراکت داری جیسے شعبوں میں نتیجہ خیز، معیاری اور مربوط منصوبہ بندی کی جا سکے۔

وفد نے وزیر خزانہ کو اپنے آئندہ مجوزہ اجلاسوں سے آگاہ کیا، جن میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اور اقتصادی امور ڈویژن کے ساتھ ملاقاتیں شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے حالیہ دنوں میں عالمی بینک کے صدر اجے بانگا سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بھی شیئر کیں، اور پاکستان کی شفاف اور ذمہ دارانہ مالیاتی پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اس وقت دو بڑی قومی ترجیحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ماحولیاتی تحفظ اور آبادی میں توازن جن کی معاونت کے لیے کثیر فنڈنگ فراہم کی جا رہی ہے، جن میں حال ہی میں منظور شدہ 1.3 ارب ڈالر کا ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف)بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہااس مرحلے پر پاکستان کو مزید فنانسنگ کی نہیں بلکہ ہمارے دو طرفہ اور کثیرجہتی شراکت داروں کی حکمت عملی پر مبنی، تکنیکی معاونت اور عالمی مہارت کی ضرورت ہے۔ملاقات میں مستقبل میں تعاون کے ڈھانچے اور ان کلیدی شعبوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جہاں ڈیلائٹ کی معاونت نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈیلائٹ ٹیم نے پاکستان میں ابھرتے ہوئے مثبت معاشی اشاریوں کو سراہا اور حکومت پاکستان کے اصلاحاتی اور ترقیاتی ایجنڈے میں تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ملاقات کا اختتام باہمی رضامندی سے اس بات پر ہوا کہ آئندہ ہفتوں میں قریبی رابطہ رکھا جائے گا اور مشترکہ طور پر ایسے قابلِ عمل، اثر انگیز اور نتیجہ خیز اقدامات کی نشاندہی کی جائے گی جو پاکستان کے اقتصادی ترقی و تبدیلی کے وژن سے ہم آہنگ ہوں۔