سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ،طلبا میں منشیات کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا

منگل 20 مئی 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 مئی2025ء) سینیٹرثمینہ زہری کی زیر صدارت سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں طلبا میں منشیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس لعنت کی روک تھام کیلئے متعلقہ محکموں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیاگیا۔ سینیٹ سیکرٹریٹ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے عہدیداروں نے اجلاس کو بتایا کہ اے این ایف نے وزیر اعظم کی ہدایت پر فروری 2024 میں ملک بھر کی 237 یونیورسٹیوں میں منشیات کے خلاف آگاہی مہم شروع کی تھی۔

پاکستان میں 18 سے 31 سال کی عمر کے تقریباہزاروں کی تعداد میں طلبا منشیات کے خطرے کا شکار پائے گئے۔

(جاری ہے)

اس مہم میں اے این ایف نے 235 یونیورسٹیوں میں 31 منشیات کے سمگلروں کو 140 کلو گرام منشیات کے ساتھ پکڑا۔ کمیٹی نے طلباء میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجوہات فراہم کرنے والے سائنسی ثبوت یا اعدادوشمار کی کمی کو اجاگر کیا۔ کمیٹی نے رائے دی کہ سائنسی شواہد منشیات کی لعنت سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

چیئرپرسن کمیٹی نے نشاندہی کی کہ انہوں نے وزارت کی طرف سے شروع کی گئی کسی اشتہاری مہم کا مشاہدہ نہیں کیا جس میں منشیات کے منفی اثرات کو اجاگر کیا گیا ہو۔سینیٹرثمینہ زہری نے کہا کہ انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرنے والے ویپس اسلام آباد بھر کی دکانوں میں دن بھر فروخت ہورہے ہیں اور کسی کو ان کی پرواہ نہیں ہے۔  انہوں نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ تقابلی تجزیہ فراہم کرے جس میں وزارت کی رہنمائی میں شروع کی گئی مہمات کے نتائج کو آئندہ اجلاس میں فراہم کیا جائے۔

چیئرپرسن این سی آر سی عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ منشیات کی بڑھتی ہوئی لعنت کو روکنے کے لیے سکولوں کی سطح پر اساتذہ اور والدین پر مشتمل مہم شروع کی جانی چاہیے۔ وفاقی نظامت تعلیمات کے حکام نے اسلام آباد میں واقع 432 سرکاری اداروں میں منشیات کی روک تھام کے لیے اپنائے گئے طریقہ کار کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے سکولوں میں ں منشیات کے استعمال کا پتہ لگانے کے لیے بے ترتیب چیکنگ کرنے کی ہدایت کی اور ایف ڈی ای نے منشیات کے اثرات کو اجاگر کرنے والا نصاب بھی متعارف کرایا ہے جس کا مقصد نوجوان نسل میں منشیات کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

اس کے علاوہ ایف ڈی ای نے 'تسکین ایپ' اور 'عمر رواں'  کے ساتھ مل کر کسی بھی ذہنی بیماری میں مبتلا طلباء کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کے لیے ایک مہم بھی شروع کی۔ کمیٹی نے ایف ڈی ای کو ہدایت کی کہ آئندہ میٹنگ میں منشیات سے متعلق آگاہی کے مواد پر فوکس کرنے والے ابواب پر مشتمل تمام کتابیں جمع کرائیں۔ ڈی آئی جی آئی سی ٹی نے بتایا کہ 2023 سے اب تک تقریباً 78 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور 735 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن سے 131 کلو گرام کی منشیات برآمد کی گئی ہے۔

آئی سی ٹی پولیس نے نوجوانوں میں منشیات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے سول سوسائٹی اور چیمبرز آف کامرس کے ساتھ مل کر ’فرینڈز آف پولیس‘ کے نام سے مہم بھی شروع کی ہے۔ پاکستان میں یونیسیف کی ڈپٹی نمائندہ پروگرام شرمیلا رسول نے ملک بھر میں بچوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کیلئے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ یونیسیف بچوں کی فلاح و بہبود پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ، یونیسیف اور پنجاب حکومت کی مشترکہ کوششوں سے بچوں کی غذائیت کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔

انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 41 فیصد نمبر پر ہے، انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے مکمل تعاون کریں۔ اقوام متحدہ کے کنونشن برائے حقوق اطفال آرٹیکل 19,24 اور 34 پر عمل درآمد پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے حکام نے بتایا کہ وزارت نے ان آرٹیکلز کی تعمیل میں بچوں کے حقوق پر قومی کمیشن قائم کیا ہے جبکہ وزارت نے کمیشن کو خود مختار بنانے کے لیے مالی اور دیگر ضروری مدد بھی فراہم کی ہے۔

علاوہ ازیں وزارت نے ہیلپ لائن ‘1099’ اور زینب الرٹ بھی قائم کیا ہے۔ اجلاس میں  سینیٹرز قرۃ العین مری، محمد ہمایوں مہمند، راجہ ناصر عباس، سید علی ظفر، خلیل طاہر، عرفان الحق صدیقی، سیکرٹری برائے انسانی حقوق حمیرا احمد، چیئرپرسن برائے این سی آر سی عائشہ رضا فاروق نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر دیگر متعلقہ افراد بھی موجود تھے۔