نوشہرو فیروز میں 2 روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم، ٹریفک کی آمدورفت بحال

جاں بحق زاہد لغاری کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل، پولیس کا مقدمہ درج کرنے سے انکار

بدھ 21 مئی 2025 21:45

نوشہروفیروز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2025ء)سندھ کے شہر نوشہرو فیروز میں 2 روز سے جاری احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا جبکہ قومی شاہراہ پر ٹریفک کی آمدورفت شروع ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق نوشہرو فیروز میں مورو بائی پاس پر 2 روز سے دیا جانے والا دھرنا ختم ہوگیا۔ مذاکراتی کمیٹی پر عدم اعتماد کرتے ہوئے مورو قومی شاہراہ پر قوم پرست کارکنان نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

متوفی زاہد لغاری کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے نوابشاہ اسپتال منتقل کردی گئی، مظاہرین نے کہاکہ پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔ورثاء نے بتایاکہ انتظامیہ ہٹ دھرمی پر قائم ہے، ہمارا مقدمہ داخل نہیں کیا جارہا، انتظامیہ کی مذاکراتی کمیٹی کو نہیں مانتے، وکلا کی مشاورت کے بعد خود ہی دھرنا ختم کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ورثا نے بتایا کہ لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد رات یا صبح تدفین کریں گے جبکہ ورثا نے اعلان کیا کہ زاہد لغاری کے قتل کا مقدمہ داخل کرانے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے، عدالتوں پر یقین ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا اور قتل کا مقدمہ پولیس و دیگر ملزمان پر داخل ہوگا۔

قبل ازیں سندھ میں متنازع کینالز کے خلاف عوامی غصہ ایک بار پھر سڑکوں پر نظر آنے لگا، نوشہرو فیروز میں گزشتہ روز شروع ہونے والا احتجاج شدت اختیار کرتے ہوئے دھرنے میں تبدیل ہوگیا تھا، جس کے باعث قومی شاہراہ پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور مال بردار گاڑیوں سمیت مسافر گاڑیاں طویل قطاروں میں پھنسی رہیں۔قومی شاہراہ کی بندش کو 24 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر جانے کے بعد مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ اشیائے خوردونوش اور دیگر سامان کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے۔

دھرنے کے دوران وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ کی اطلاعات ہیں جس سے شہر میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ ضیا لنجار کے گھر کے اطراف سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، جب کہ اسکول اور بازار بند کر دیے گئے ہیں۔ علاقے کی سڑکیں سنسان پڑی ہیں اور لوٹ مار کی وارداتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔گزشتہ روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد زخمی ہوئے، جن میں سے ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین نے وزیرداخلہ سندھ کے گھر پر دھاوا بول دیا، توڑ پھوڑ کی اور بعد ازاں گھر کو آگ لگا دی۔پولیس کی بھاری نفری دھرنے کے اطراف تعینات ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹا جا سکے۔ علاقے کے مکینوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر دھرنا ختم کرایا جائے اور امن و امان کی بحالی یقینی بنائی جائے۔