Live Updates

شام میں استحکام کے لیے عالمی برادری کی مدد درکار، امدادی ادارے

یو این جمعہ 23 مئی 2025 21:15

شام میں استحکام کے لیے عالمی برادری کی مدد درکار، امدادی ادارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 مئی 2025ء) شام میں لاکھوں لوگوں کو جا بجا بکھرے بارودی مواد، بیماریوں اور غذائی قلت سے جان کا خطرہ لاحق ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے کہا ہے کہ ملک کو استحکام کی راہ پر ڈالنے کے لیے عالمی برادری کی مزید مدد درکار ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ڈائریکٹر ایڈیم ووسورنو نے کہا ہے کہ سالہا سال تک تکالیف اور مصائب کا سامنا کرنے والے لوگ اب تبدیلی محسوس کر رہے ہیں، تاہم ایک کروڑ 65 لاکھ لوگوں کو اب بھی انسانی امداد اور تحفظ درکار ہے۔

انہوں نے پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گزشتہ سال دسمبر کے بعد بیرون ملک سے تقریباً پانچ لاکھ شامی پناہ گزین اپنے ملک واپس آئے ہیں۔

(جاری ہے)

اب تک 10 لاکھ سے زیادہ ایسے لوگوں کی بھی واپسی ہو چکی ہے جو سابق حکومت کے دور میں اندرون ملک بے گھر ہو گئے تھے۔

پناہ گزینوں کے خدشات

ایڈیم ووسورنو نے کہا ہے کہ تباہ شدہ گھر، ناکافی خدمات، روزگار کے مواقع کی کمی اور اَن پھٹے گولہ بارود سے لاحق خطرات بہت سے لوگوں کو واپسی سے روک رہے ہیں۔

بیشتر پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ اپنے ملک یا علاقوں میں واپسی کے لیے تحفظ ان کی پہلی ترجیح ہے۔ اگرچہ ملک میں تشدد اور لڑائی میں بڑی حد تک کمی آ چکی ہے لیکن کئی جگہ مقامی سطح پر تناؤ کے باعث لوگوں کے خدشات برقرار ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں شعبہ ہنگامی طبی امور کے ڈائریکٹر الطاف موسانی نے کہا ہے کہ طویل جنگ کے بعد ملک بھر میں جا بجا بکھرا گولہ بارود شہریوں کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

دسمبر 2024 کے بعد اس گولہ بارود سے کم از کم 909 اموات ہو چکی ہیں جن میں 400 خواتین اور بچوں کی ہیں۔

© UNICEF/Rami Nader

ہیضے اور اسہال کا پھیلاؤ

ڈاکٹر موسانی نے بتایا ہے کہ ملک کے بہت سے علاقوں میں ہیضے اور شدید اسہال جیسی بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔

اب تک ہیضے کے 1,444 مریض سامنے آ چکے ہیں جن میں سے سات کی موت واقع ہو گئی ہے۔ لاطاکیہ اور حلب میں پناہ گزینوں کی آبادیوں کے قریب اس وبا کی شدت دیگر علاقوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ شام میں 416,000 سے زیادہ بچوں کو غذائی قلت کا خطرہ لاحق ہے جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ بچوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ انہیں اس کا علاج میسر نہیں۔

پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم

انہوں نے بتایا ہے کہ امدادی وسائل کی قلت کے باعث ستمبر 2024 کے بعد ملک کے شمال مغربی علاقے میں زچہ بچہ کے نصف ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں۔ شام میں امدادی کارروائیوں کے لیے مالی وسائل کی پہلے ہی سخت قلت ہے۔ 'اوچا' میں شعبہ ارتباط کے سربراہ رمیش راجاسنگھم نے گزشتہ دنوں سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ ملک کو رواں سال جون تک 2 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی ضرورت ہے جن میں سے اب تک 10 فیصدہی مہیا ہو سکے ہیں۔

ڈاکٹر موسانی کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کو مالی وسائل کے علاوہ تربیت یافتہ عملے اور سازوسامان کی کمی بھی درپیش ہے۔ ایک دہائی تک جاری رہنے والی جنگ کے نتیجے میں 50 تا 70 فیصد طبی عملہ ملک چھوڑ چکا ہے اور طبی ڈھانچے پر سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔

ایڈیم ووسورنو نے کہا ہے کہ امریکہ اور یوپی یونین کی جانب سے شام پر پابندیاں اٹھانا امید افزا اقدام ہے جس کے اثرات اشیا اور خدمات کی فراہمی پر بھی دکھائی دیں گے اور ملک میں امدادی کارروائیوں کی انجام دہی آسان ہو جائے گی۔

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات