سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کا اجلاس

جمعہ 23 مئی 2025 21:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مئی2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور ڈویژن کا اجلاس جمعہ کو سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ سینٹ سیکرٹریٹ کی جانب سےجاری اعلامیہ کے مطابق وزارت پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ مارچ 31 تک صوبوں کی جانب سے کل 161 بلین روپے واجب الادا ہیں، جن میں سے خیبر پختونخوا نے 10 بلین روپے، پنجاب 42 بلین روپے، سندھ 67 بلین روپے، اور بلوچستان نے 42 بلین روپے ادا کرنے ہیں، خیبرپختونخوا کے علاوہ کسی بھی صوبے نے مجوزہ مفاہمتی بیان پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے صوبائی سطح پر دکھائی جانے والی غفلت پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور بقایا جات کی فوری وصولی کی ہدایت کی۔ وزارت بجلی کے سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت نے پہلے مرحلے میں تین پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔

(جاری ہے)

دوسرے مرحلے میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کی بھی نجکاری کی جائے گی۔ کمیٹی نے ملازمین کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا اور وزارت کو ان کے مفادات کے تحفظ کے لیے رضاکارانہ قبل از وقت ریٹائرمنٹ کے اختیارات سمیت ملازمین دوست پالیسیاں وضع کرنے کی ہدایت کی۔

سیکرٹری نے مزید کہا کہ اس وقت پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کے حوالے سے سرمایہ کاروں کی مصروفیات، روڈ شوز اور تنظیم نو کا عمل جاری ہے اور توقع ہے کہ یہ جنوری 2026 تک مکمل ہو جائے گی۔ چیئرمین نیپرا نے کمیٹی کو وزیراعظم کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کے نرخوں میں حالیہ 7.41 فی یونٹ کمی کے بارے میں بریفنگ دی۔انہوں نے واضح کیا کہ اس کمی میں1.13 فی یونٹ روپے فیول ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں۔

، جو کہ ایکسچینج ریٹ اور KIBOR کے مقابلے میں ماہانہ بنیادوں پر تبدیل ہوتا ہے۔ وزارت پاور نے وضاحت کی کہ رات کے وقت کی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لئے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو آر ایف او پلانٹس کو چلانے کی ضرورت ہے، جو کہ مہنگے ہیں اور یہ اخراجات صارفین کو دینے پڑتے ہیں ۔ چیئرمین نے اس طرز عمل پر کڑی تنقید کی اور عوام پر بوجھ کم کرنے کے لیے زیادہ موثر پلانٹس پر منتقلی پر زور دیا۔

کمیٹی کو اسلام آباد، راولپنڈی اور ٹیکسلا میں 800,000 ایڈوانسڈ میٹرنگ انفراسٹرکچر میٹرز کی تنصیب کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ ان سمارٹ میٹرز کی تنصیب سے لائن لاسز میں 2 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ کمیٹی نے موسم گرما کے دوران مکران ریجن میں 18 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر بھی غور وخوض کیا۔ کمیٹی نے کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر حل کرے اور متاثرہ صارفین کو فوری ریلیف فراہم کرے۔اجلاس میں سینیٹرز سید شبلی فراز، سید کاظم علی شاہ، پونجو بھیل، حاجی ہدایت اللہ خان، اسد قاسم وزیر بجلی اور سابق سینیٹر اسماعیل بلیدی نے شرکت کی۔