حکمران نئے ترقیاتی میزانیہ میں کیپیٹل سٹی تین کے ساتھ عدل و انصاف نہیں کر رہے ہیں،زاہد امین ایڈووکیٹ

کیپیٹل سٹی کے نظر انداز شدہ و منسوخ شدہ ترقیاتی معاملات عوامی و سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں ہیںجوافسوسناک ہے

منگل 27 مئی 2025 16:35

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مئی2025ء) چیئرمین مظفرآباد سٹی ڈویلپمنٹ فائونڈیشن زاہد امین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکمران نئے ترقیاتی میزانیہ میں کیپیٹل سٹی تین کے ساتھ عدل و انصاف نہیں کر رہے ہیں، اسمبلی کے بجٹ سیشن پر منظم صدائے احتجاج بلند کی جائے گی ، حالیہ چار برسوں کے دوران پانچ لاکھ آبادی کے کیپیٹل سٹی کا بدترین ترقیاتی استحصال کیا گیا ہے ، انہوںنے مطالبہ کیا کہ منسوخ شدہ کیپیٹل ترقیاتی پیکیج اور اہم شہری منصوبوں کو آمدہ بجٹ میں شامل کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ واٹر باڈیز ، سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور لوئر ٹوپہ کوہالہ مری ایکسپریس وے کو حکومت پاکستان 2025-26 کے پی ایس ڈی میں شامل کرے، انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بلدیاتی سیاسی عوامی انتخابی قائدین دارالحکومت کے اصل مسائل پر بالکل توجہ نہیں دے رہے ہیں، کیپیٹل سٹی کے نظر انداز شدہ و منسوخ شدہ ترقیاتی معاملات عوامی و سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں ہیں ، انہوں نے کہا کہ پی ایم ایل (این) اور پی پی پی قائدین بھی اپنے وفاقی حکمرانوں سے اسلام آباد میں زیر التواء اہم ترقیاتی مسائل پر سنجیدہ بات چیت کرنے سے قاصر ہیں،انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل ایئرپورٹ ، ڈرائی پورٹ اور ریلوے لائن کیلئے میرپور باشندگان آزادکشمیر کا متفقہ مطالبہ ہے تاہم مظفرآباد کے مصلحت پسند قائدین کو اپنے جائز حق کی بات کرنے سے گھبرانا نہیں چاہیے، دارالحکومت میں آباد 1990ء کے ہزاروں مہاجرین کی خستہ حال بستیاں بھی اے ڈی پی اور پی ایس ڈی پی سے اپناجائز حصہ مانگ رہے ہیں، انہوںنے کہا کہ 6 سال سے مانسہرہ مظفرآباد موٹر وے ،لوہار گلی ٹنل کے منصوبے منظوری کے باوجود سست رودی کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ حالیہ چار برسوں کے دوران پی ایم ایل این ، پی پی پی اور پی ٹی آئی حلقہ تین کیپیٹل سٹی کے قائدین نے ایک مرتبہ بھی منسوخ شدہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ پیکیج کی بات نہیں کی ہے ، انہوں نے کہا کہ منسوخ شدہ پیکیج کی بحالی اور 2025-26 بجٹ میں شمولیت کے بغیر دارالحکومت کا بنیادی شہری انفراسٹریکچر مکمل نہیںہو سکتا ہے ، انہوں نے متنبہ کیا کہ پیکیج کی بحالی اور عملدرآمد کے بغیر دارالحکومت کے پانچ لاکھ لوگوں کی روزمرہ کی زندگی بدترین عذاب بن جائے گی ۔