Live Updates

غزہ: اسرائیل سے لوگوں کو بھوکا رکھنے کی پالیسی ترک کرنے کا مطالبہ

یو این جمعرات 29 مئی 2025 00:00

غزہ: اسرائیل سے لوگوں کو بھوکا رکھنے کی پالیسی ترک کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 مئی 2025ء) مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کی قائمقام خصوصی رابطہ کار سگریڈ کاگ نے اسرائیل سے غزہ میں حملے روکنے اور شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطہ خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے اور بہتری کے لیے فوری اقدامات نہ کرنے کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی ساختہ بحران نے علاقے کی آبادی کو گویا تباہی کے پاتال میں دھکیل دیا ہے۔

مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد شہریوں پر متواتر بمباری ہو رہی ہے جنہیں نقل مکانی پر مجبور کر کے چھوٹی سی جگہوں پر محدود کر دیا گیا ہے جبکہ وہ ضروری امداد سے محروم ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہےکہ وہ شہری زندگی اور تنصیبات پر تباہ کن حملے فوری طور پر بند کرے اور عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں تشدد کے فوری خاتمے، امداد کی بحالی اور مسئلے کے دوریاستی حل کی خاطر فوری اقدامات کیے جائیں۔

(جاری ہے)

قحط کا خطرہ

رابطہ کار نے کونسل کو بتایا کہ غزہ میں لوگ 11 ہفتوں تک امداد سے محروم رہے اور اب جتنی مدد علاقے میں پہنچائی گئی ہے وہ ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے جس سے قحط پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ انسانی امداد کو سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی قانون کے تحت لوگوں کو فوری مدد پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔

امداد کوئی ایسی چیز نہیں جس پر لین دین کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امن و سلامتی سے رہنے کا حق حاصل ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں کے حملے اس حق پر وار تھے۔ انہوں نے حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر راکٹ حملے بندکرے اور تمام یرغمالیوں کو غیرمشروط طور پر رہا کرے۔

دو ریاستی حل

سگریڈ کاگ نے واضح کیا کہ پائیدار سلامتی محض طاقت کے زور پر حاصل نہیں کی جا سکتی۔

اس کی بنیاد باہمی مفاہمت، انصاف اور تمام لوگوں کے لیے یکساں حقوق یقینی بنانے پر ہوتی ہے۔ اس تنازع کو حل کرنے، علاقائی تناؤ میں کمی لانے اور امن کے لیے مشترکہ تصور کو پانے کا بہتر راستہ موجود ہے۔

فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں آئندہ ماہ ہونے والی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس فلسطینی علاقوں پر قبضے کو ختم کرنے اور بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سابقہ معاہدوں کی بنیاد پر مسئلے کا دو ریاستی حل یقینی بنانے کی سمت میں ایک اہم موقع ہو گی۔

اس کانفرنس میں خالی خولی باتوں کے بجائے مسئلے کے حل کی جانب ٹھوس اقدامات دیکھنے کو ملنے چاہئیں۔ اب اعلامیوں سے فیصلوں کی جانب مراجعت کا وقت ہے۔

شہریوں کی مایوسی

سگریڈ کاگ نے غزہ میں شہریوں کی شدید مایوسی کا تذکرہ بھی کیا جہاں لوگ وداع ہوتے وقت اب ایک دوسرے کو 'خدا حافظ' یا 'کل ملیں گے' کہنے کے بجائے 'جنت میں ملیں گے' کہتے ہیں۔

موت ان کے ساتھ رہتی ہے۔ انہیں محض بقا سے بڑھ کر درکار ہے اور انہیں مستقبل کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے دلیرانہ سیاسی اقدام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا اور ایک اصلاح شدہ فلسطینی حکومت کی حمایت ضروری ہے جو غزہ اور مغربی کنارے کا انتظام سنبھالے۔ ریاست شہریوں کے لیے کوئی انعام نہیں بلکہ ان کا حق ہے۔

انہوں نے کونسل سے کہا کہ 'ہمیں ایسی نسل کے طور پر یاد رکھا جانا چاہیے جس نے اس مسئلے کے دو ریاستی حل کو ختم ہونے سے بچایا۔ ہمیں تاریخ میں ایسی نسل بننا ہو گا جس نے احتیاط پر جرات، جمود پر انصاف اور سیاست پر امن کو فوقیت دی۔ آئیے ایسی نسل کا حصہ بنیں جو یہ سب کر سکتی ہے۔'

Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات