Live Updates

یو ایم ٹی میں میڈیا و کمیونیکیشن پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس کا شاندار انعقاد،آرٹیفیشل انٹیلیجنس، جدت اور عوامی دائرے میں روشنی ڈالی

جمعہ 30 مئی 2025 00:00

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مئی2025ء) یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) کے سکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشن اسٹڈیزاور پنجاب یونیورسٹی کے انسٹیٹیوشن آ ف کمیونیکیشن سٹڈیز کے باہمی اشتراک سے میڈیا و کمیونیکیشن پر تیسری دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کامیابی سے منعقد کی گئی۔ کانفرنس کا مرکزی موضوع ''میڈیا اور عوامی دائرے میں مصنوعی ذہانت (AI)کا کردار، جدت اور چیلنجز'' تھا۔

کانفرنس میں پاکستان کے نامور صحافیوں اور تجزیہ کاروں بشمول سہیل وڑائچ، سجاد میر، حامد میر، فہد حسین اور نوید نسیم نے شرکت کی جبکہ ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر آصف رضا، ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسر عابد ایچ شیروانی اور ڈین ایس ایم سی ایس ڈاکٹر انجم ضیا سمیت مختلف قومی و بین الاقوامی جامعات کے ماہرین، محققین، اساتذہ اور طلبا کی بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

پنجاب یونیورسٹی سے معروف ماہر ابلاغیات ڈاکٹر نوشینہ سلیم نے بھی خصوصی شرکت کی۔کانفرنس میں صحافت اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے باہمی تعلق پر 140سے زائد تحقیقی مقالات پیش کیے گئے۔ اس موقع پر خصوصی پینل ڈسکشنز کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں مقررین و ماہرین نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے اطلاق، اس سے وابستہ امکانات اور خدشات پر تفصیل سے اظہارِ خیال کیا۔

سہیل وڑائچ نے کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ''مصنوعی ذہانت صحافت کی ایک موثر معاون تو ہو سکتی ہے لیکن اس کا نعم البدل نہیں ہو سکتی لہٰذاآرٹیفیشل انٹیلیجنس جیسے جدیدٹولز کو کام میں بہتری اور تیزی لانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نامور سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کا کہنا تھا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس صحافت کو بہتر بنا سکتی ہے، مگر انسانی بصیرت اور ذہانت کا کوئی نعم البدل نہیں لہذا اپنی صلاحیتوں کو AIکے ذریعے مزید نکھار کر ایک اچھے اور قابل صحافی بنیں اور صحافت کی دنیا میں اپنا نام پیدا کریں۔

فہد حسین نے مستقبل کے نوجوان صحافیوں کو مشورہ دیا کہ وہ AI کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر نئے صحافتی رجحانات کو اپنائیں تا کہ جدت کی دوڑ میں پیچھے نا رہ سکیں۔ سجاد میر سمیت دیگر ماہرین و صحافیوں کا کہنا تھا کہ جہاں AIنے آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں چیلنجز کا بھی سامنا درپیش ہے جن کا حل نکالنا نہایت ضروری ہے۔انکا کہنا تھاکہ صحافت اور AIکے باہمی تعلق، اس کے سماجی اثرات اور مستقبل میں مزید جدت کے پیش نظر اسکا لاحہ عمل بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ نئی نسل ا س سے مستفید ہو سکے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریکٹر یو ایم ٹی ڈاکٹر آصف رضا نے کہا کہ طلبا کے لیے یہ ایک بہترین موقع ہے کہ وہ انڈسٹری سے آئے نامور صحافیوں سے بات چیت کر کے جدید رجحانات سے روشناس ہوں۔ انکا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ AIکے میدان میں ماہرین تیار کریں تاکہ وہ اسکا موثر فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یو ایم ٹی پاکستان کی صفِ اول کی نجی جامعات میں شمار ہوتی ہے اور تعلیمی معیار و تحقیق کے فروغ کے ذریعے تمام شعبہ جات کے بہترین لیڈر پیدا کر رہی ہے۔سیشن کے اختتام پر ریکٹر یو ایم ٹی نے مہمانوں کو اعزازی شیلڈز اور سوینئرز پیش کیے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات