قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، پی آئی اے اور اسلام آباد پولیس کے رویئے پر اظہاربرہمی

رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل ،سبین غوری کی تحاریک پر غور، کمیٹی نے سی ای او پی آئی اے اور دیگر حکام کو طلب کر لیا

جمعہ 30 مئی 2025 03:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2025ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قواعد وضوابط اوراستحقاق کے اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق سے متعلق دو اہم تحاریک پرغو،پی آئی اے اوراسلام آباد پولیس کے رویئے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا، جبکہ متعلقہ حکام کو طلبی کے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق کا اجلاس چیئرمین محمد افضل کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل اور سبین غوری کی جانب سے پیش کی گئی تحاریک استحقاق پر تفصیلی غور کیا گیا۔

عبدالقادر پٹیل نے اپنی تحریک میں مو قف اپنایا کہ ان کا نجف، عراق سے کراچی واپسی کا ٹکٹ پی آئی اے کی جانب سے بغیر کسی وجہ کے منسوخ کر دیا گیا جو ان کے استحقاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی اجلاس میں عدم حاضری پر سخت ناراضی کا اظہار کیا۔رکن کمیٹی شگفتہ جمانی نے پی آئی اے کے طرز عمل کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ادارہ کمیٹی کی ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے پی آئی اے چاہتی ہے کہ ہم اپنے رکن کو بیک فٹ پر لے جائیں۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سی ای او پی آئی اے کو سیکریٹری داخلہ کے ذریعے طلبی کا نوٹس جاری کیا جائے گا تاکہ وہ آئندہ اجلاس میں پیش ہو کر وضاحت دے سکیں۔اجلاس میں سبین غوری کی جانب سے اسلام آباد پولیس کے خلاف پیش کردہ تحریک پر بھی غور کیا گیا۔ سبین غوری نے الزام عائد کیا کہ تھانہ آبپارہ کے پولیس اہلکاروں نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی، تاہم واقعے میں ملوث اہلکاروں کی شناخت میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

ڈی آئی جی اسلام آباد جواد طارق نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سب انسپکٹر رضا کو واقعے کے بعد معطل کر کے محکمانہ سزا دی گئی ہے۔ کمیٹی نے سبین غوری کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اسٹاف کو باقی ماندہ اہلکاروں کی شناخت کے لیے تھانہ آبپارہ بھیجیں تاکہ مکمل کارروائی کی جا سکے۔کمیٹی نے دونوں واقعات کو اراکین پارلیمنٹ کے استحقاق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے فوری طور پر جواب طلب کر لیا۔