Live Updates

الخدمت نے ٹمپریچر کنٹرول ادویات کی ہوم ڈیلیوری سروس کا آغاز کر دیا

فیصد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں،ادویات کی تاثیر متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہی: مقررین ملک میں کہیں دواؤں پر 15فیصد رعایت نہیں ،ہمارا مقصد خلق خدا کی خدمت ہے ،چیف ایگزیکٹو الخدمت کا افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 30 مئی 2025 21:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مئی2025ء) ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 50 ہزار سے زائد فارمیسیز میں سے 97 فیصد ایسی ہیں جہاں ٹمپریچر کنٹرول انوائرمنٹ اور بایوگریڈ ریفریجریٹرز موجود نہیں جس سے ادویات کی تاثیر متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔ ایسے میں الخدمت کراچی نے فارمیسی سروسز کے معیار کو بہتر بنانے اور عام آدمی کو معیاری، سستی اور محفوظ دوا گھر کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے فارمیسی ہوم ڈیلیوری سروس کا آغاز کر دیا ہے۔

الخدمت فارمیسی ہوم ڈلیوری سروس کا افتتاح الخدمت کراچی ہیڈ آفس میں منعقدہ ایک تقریب میںکیا گیا، جہاں الخدمت کے چیف ایگزیکٹو نوید علی بیگ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر راشد قریشی ڈائریکٹرفارمیسی سید جمشید احمد، ڈاکٹر عظیم قریشی اور عمیمہ مزمل موجود تھیں۔

(جاری ہے)

چیف ایگز یکنوالخدمت نوید بیگ نے کہا کہ الخدمت کا مقصد صرف دوا فروشی نہیں بلکہ خدمت خلق ہے۔

‘‘پاکستان میں کوئی فارمیسی 15 فیصد رعایت پر دوا نہیں دیتی مگر ہم دے رہے ہیں۔ ہمارا مقصد منافع نہیں، خدمت ہے۔’’انہوں نے کہا کہ الخدمت صرف فارمیسی ہی نہیں بلکہ سستا ترین ایم آر آئی، معیاری ڈائیگناسٹک سروسز اور صحت سے متعلق دیگر سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔ ‘‘لوگوں کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور ہمارے دوائیوں کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ہم معیاری دوا دے رہے ہیں۔

’نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت کی ہوم ڈیلیوری سروس نہ صرف شہریوں کو سہولت دے گی بلکہ انہیں جعلی اور خراب دوا سے بچا کر ایک محفوظ صحت مند زندگی کی ضمانت بھی فراہم کرے گی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے انکشاف کیا کہ پاکستان کی صرف 3 فیصد فارمیسیز میں ٹمپریچر کنٹرولڈ ماحول موجود ہے جبکہ ملک میں 88 فیصد فارمیسیز پر میٹرک یا انٹر پاس غیر تربیت یافتہ عملہ کام کر رہا ہے۔

‘‘جب دوا کو درست طریقے سے اسٹور نہ کیا گیا ہو اور دینے والا غیر تربیت یافتہ ہو، تو دوا علاج نہیں بلکہ خطرہ بن جاتی ہے۔’’انہوں نے کہا کہ تحقیق کے مطابق مارکیٹ میں 40 فیصد تک جعلی یا ناقص ادویات گردش کر رہی ہیں، جن کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔‘‘دوا ہیلتھ کیئر کا آخری مرحلہ ہے، اگر یہی مؤثر نہ ہو تو ساری محنت رائیگاں چلی جاتی ہے۔’’عمیمہ مزمل کا کہنا تھا ہمارے ملک میں ڈرگ اسٹورز تو ہیں، لیکن فارمیسیز نہیں۔ وہاں ڈاکٹر کی لکھی دوا کو سمجھنے والا تربیت یافتہ فرد نہیں ہوتا، جس کے باعث غلط دوا دی جاتی ہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات