اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 جون 2025ء) امریکہ کے ریپبلکن لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال جنوری میں دوبارہ سے امریکی صدارتی عہدے پر فائز ہوتے ہی انتہائی جارحانہ انداز میں عالمی معیشت کو متزلزل کر دینے والی اقتصادی پالیسیاں اپناتے ہوئے مالیاتی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ٹرمپ نے ٹیرفس کو غیر معمولی حد تک بڑھاتے ہوئے دنیا بھر کی مالیاتی اور تجارتی منڈیوں میں ہلچل مچا دی ہے۔
چند اہم پیش رفت کی ٹائم لائن
یکم فروری
ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کی زیادہ تر مصنوعات پر 25 فیصد اور چین پر 10 فیصد اضافی ڈیوٹی لگانے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ ممالک فینٹینیل نامی منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن کی امریکہ آمد کو روکیں۔
(جاری ہے)
سوم فروری
ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا پر عائد کردہ محصولات کی دھمکی کو معطل کر دیا اور سرحد اور جرائم سے متعلق قوانین کے نفاذ کے بدلے 30 دن کے توقف پر رضامندی ظاہر کی ۔
تاہم امریکہ چین کے ساتھ ایسی کسی ڈیل تک نہیں پہنچ سکا۔سات فروری
ٹرمپ نے چین کے کم لاگت والے پیکیجز پر ٹیرف عائد کرنے میں تاخیر کا فیصلہ کیا اور اسے اُس وقت تک جاری رکھنے کا کہا جب تک کامرس ڈیپارٹمنٹ تصدیق نہیں کرتا کہ ان پر کارروائی کرنے اور ٹیرف ریوینیو جمع کرنے کے لیے طریقہ کار اور نظام موجود ہے۔
دس فروری
ٹرمپ نے اسٹیل اور ایلومینیم پر سیدھے سیدھے 25 فیصد ٹیرف بڑھا دیا۔
اس فیصلے میں کسی قسم کی کوئی چھوٹ یا استثنی کی گنجائش نہیں دی گئی۔تین مارچ
ٹرمپ نے کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا کے سامان پر بشمول ''فینٹینیل‘‘ یعنی افیون کی خواص رکھنے والے مادوں کے، 25 فیصد محصولات 4 مارچ سے لاگو ہوجائیں گی ۔ امریکی صدر نے ساتھ ہی تمام چینی درآمدات پر محصولات 20 فیصد تک کرنے کا اعلان کیا۔
پانچ مارچ
ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو میں تیار کی جانے والی چند موٹر گاڑیوں پر ٹیرف عائد کرنے کے لیے ایک ماہ کی تاخیر پر اتفاق کیا۔
اس اعلان سے قبل امریکی صدر نے جنرل موٹرز اور فورڈ کے سی ای اوز اور ایک یورپی موٹر ساز ادارے Stellantis ، جس کا صدر دفتر ہالینڈ میں ہے، کے چیئر مین سے ٹیلی فن پر بات کی تھی۔چھ مارچ
ٹرمپ نے شمالی امریکہ کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے کے تحت کینیڈا اور میکسیکو کے سامان کو ایک ماہ کے لیے مستثنیٰ قرار دیا۔
چھبیس مارچ
ٹرمپ نے درآمد شدہ کاروں اور ''لائٹ ٹرکس‘‘ پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا۔
دو اپریل
ٹرمپ نے تمام درآمدات پر 10 فیصد کے بنیادی عالمی ٹیرف اور امریکہ کے چند سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں پر نمایاں طور پر زیادہ ڈیوٹی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
نو اپریل
دنیا بھر کی مالیاتی منڈیوں میں تہلکہ مچا دینے اور کھربوں ڈالر کے نقصان کا سبب بننے سے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت پہلے ٹرمپ نے امریکہ کے چند مخصوص ٹیرف میں 90 دن کے وقفے کا اعلان کیا۔
جبکہ تقریباً تمام امریکی درآمدات پر بلا استثنا 10 فیصد ڈیوٹی برقرار رہی۔ٹرمپ نے چینی درآمدات پر 104 فیصد ٹیرف نافذ کرنے کے ایک دن بعد ہی اس میں 125 فیصد تک کے اضافے کا اعلان کر دیا۔ اس طرح چینی اشیاء پر اضافی ڈیوٹی 145 فیصد ہو گئی۔ اس میں فینٹینیل سے متعلقہ محصولات بھی شامل ہیں جو پہلے لگائے گئے تھے۔
تیرہ اپریل
امریکی انتظامیہ نے چین سے بڑے پیمانے پر درآمد ہونے والے اسمارٹ فونز، کمپیوٹرز اور کچھ دیگر الیکٹرانکس کو ٹیرف سے استثنیٰ کی منظوری دے دی۔
بائیس اپریل
ٹرمپ انتظامیہ نے 1962 کے تجارتی ایکٹ کے سیکشن 232 کے تحت دواسازی اور سیمی کنڈکٹرز دونوں شعبوں کی درآمدات پر محصولات کی تحقیقات کے لیے ''نیشنل سکیورٹی پروبز‘‘ لانچ کر دیا۔
چار مئی
ٹرمپ نے امریکہ سے باہر تیار ہونے والی تمام فلموں پر 100 فیصد ڈیوٹی لگا دی۔
نو مئی
ٹرمپ اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے محدود دوطرفہ تجارتی معاہدے کا اعلان کیا جس کے تحت برطانوی برآمدات پر 10 فیصد ٹیرف برقرار رہا۔
دونوں ممالک کے لیے زرعی رسائی میں معمولی اضافہ اور برطانوی کاروں کی برآمدات پر '' امریکی پروہیبیٹیو ڈیوٹیز‘‘ میں کمی آئی۔بارہ مئی
امریکہ اور چین نے عارضی طور پر باہمی ٹیرف کو 90 دن کے لیے کم کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے تحت امریکہ نے چینی برآمدات پر لگی اضافی محصولات کو 145فیصد سے کم کر کے 30 فیصد پر لانے اور چین نے امریکی درآمدات لگی پر 125 فیصد ڈیوٹی کم کر کے 10 فیصد پر لانے پر اتفاق کیا۔
تیرہ مئی
امریکہ نے چینی مصنوعات کی کم قیمت والی چھوٹی ترسیلات پر ڈیوٹی کم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح 800 ڈالر تک کی قیمت والی اشیا پر 120 فیصد ڈیوٹی کو کم کر کے 54 فیصد کر دیا۔
تیئیس مئی
ٹرمپ نے کہا کہ وہ یکم جون سے یورپی یونین کی اشیا پر براہ راست 50 فیصد ٹیرف بڑھا دیں گے۔
ساتھ ہی ٹرمپ نے ایپل کمپنی کو خبر دار کیا کہ اگر امریکہ سے باہر تیار ہونے والے فون امریکہ میں فروخت کیے گئے تو اسے 25 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پچیس مئی
ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگانے کی اپنی دھمکی پر نظر ثانی کرتے ہوئے یورپی بلاک کے ساتھ مذاکرات کی آخری تاریخ میں توسیع کر کے اس کی نئی تاریخ 9 جولائی پر اتفاق کیا ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی