
مودی سرکار کی زیرِسرپرستی آسام میں ماورائے عدالت قتل کا خطرناک رحجان
مودی کی مسلم دشمن پالیسیوں کو نافذ کرنے میں آسام پولیس مسلمانوں کو ماورائے عدالت قتل کرکے اہم کردار ادا کرتی ہے،رپورٹ
پیر 2 جون 2025 17:01
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق نومبر 2021 میں آسام کے شہر جورہاٹ میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے رہنما انیمیش بھویان کو مشتعل ہجوم نے مار ڈالا۔ اس قتل کے الزام میں پولیس نے 13 افراد کو گرفتار کیا جس میں نیرج داس اور اس کا والد بھی شامل تھے۔
ہندوتوا واچ کے مطابق یکم دسمبر کی رات نیرج داس پولیس حراست میں پراسرار طور پر ہلاک ہو گیا۔ پولیس کا دعوی تھا کہ اس نے جیپ سے چھلانگ لگا دی اور پیچھے آنے والی گاڑی سے ٹکرا کر جان گنوا بیٹھا، تاہم اہل خانہ نے پولیس کی فرضی کہانی کو مسترد کرتے ہوئے اسے منصوبہ بند قتل قرار دیا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نیرج داس کا پولیس کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ہمنتا بسوا سرما کی وزارت اعلی کے دوران مئی سے دسمبر 2021 تک بھارتی پولیس نیکم از کم 31 ماورائے عدالت قتل کیے۔پولیس کے مطابق مئی سے نومبر کے دوران 28 افراد فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔ دسمبر کے آغاز میں مزید 3 کی موت واقع ہوئی جن میں داس بھی شامل ہے۔ رپورت میں کہا گیا ہے کہ پولیس کا بیانیہ تقریبا ہر کیس میں ایک جیسا ہے کہ ملزم نے فرار کی کوشش کی یا ہتھیار چھیننے کی کوشش کی، جس پر گولی چلائی گئی، تاہم لواحقین اور عینی شاہدین اکثر ان دعووں کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دیتے ہیں۔ہندوتوا واچ کے مطابق پولیس کے ہاتھوں مرنے والوں میں سے اکثر کا تعلق مذہبی اور نسلی اقلیتوں سے تھا۔ 30 شناخت شدہ افراد میں سے 14 مسلمان اور 10 قبائلی برادریوں (بوڈو، دیماسا، کوکی) سے تھے جب کہ پولیس کا دعوی ہے کہ یہ افراد یا تو مجرم، منشیات فروش یا انتہا پسند تھے۔ اسی طرح پولیس کی فائرنگ میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی قابل توجہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 مئی سے 10 دسمبر کے دوران 55 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کم از کم 30 مسلمان ہیں۔ جوینال عابدین کو گینگ لیڈر ظاہرکرکے 11 جولائی کو گھر سے گرفتار کر کے گولی مار دی گئی۔ اہلِ خانہ اور دیہاتیوں نے پولیس بیان کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق اسی طرح جونگسر مشہری اور جنک برہما، ستمبر میں کراس فائر میں مارا گیا۔دونوں کے لواحقین کے مطابق دونوں پولیس حراست میں تھے اور رہائی کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔ علاوہ ازیں دلاور حسین کو جولائی میں حراست کے دوران گولیاں مار کر معذور کر دیا گیا۔ پولیس کا دعوی تھا کہ وہ فرار ہو رہا تھا، جبکہ حسین کے مطابق پولیس جھوٹ بول رہی ہے۔ہندوتوا واچ کے مطابق آسام پولیس کے ماورائے عدالت قتل کے اقدامات کا وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما نے ہمیشہ دفاع کیا ہے۔ وزیراعلی کے مطابق اگر کوئی مجرم فرار ہونے کی کوشش کرے تو اس پر گولی چلانا قابلِ قبول ہے۔ یہ اقدامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک ریاست کو مجرموں سے پاک نہیں کر دیا جاتا۔وزیر داخلہ امت شاہ نے انہیں 3 امور پر توجہ دینے کو کہا ہے۔ منشیات کی روک تھام، گائے کی اسمگلنگ اور انسانی اسمگلنگ۔رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ان واقعات نے پولیس کی شفافیت، غیر جانب داری اور قانونی طریقہ کار پر گہرے سوالات اٹھائے ہیں۔ ناقدین کے مطابق پولیس زیادہ تر کارروائیوں میں اقلیتوں کو نشانہ بناتی ہے ۔ آسام میں ماورائے عدالت قتل کو بعض حلقوں کی حمایت بھی حاصل ہے، تاہم انسانی حقوق کمیشنز اور کئی سابق اعلی افسران نے اس رجحان کو خطرناک قرار دیا ہے۔ہندوتوا واچ کے مطابق سابق ڈی جی پی نے فوری انصاف کے نام پر مجرموں کو عدالت میں پیش کیے بغیر مارنا غیر جمہوری قرار دیا ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
مکہ مکرمہ میں میزائل دفاعی نظام نصب کر دیا گیا
-
امارات میں عیدالاضحیٰ پر قربانی سے متعلق وارننگ جاری
-
عید الاضحی ،متحدہ عرب امارات میں 2471 قیدیوں کی رہائی کا حکم
-
مسجد نمرہ میں توسیع کے بعد کا رقبہ ایک لاکھ 10 ہزار مربع میٹرہو گیا
-
انڈونیشیا کا چین سے J-10 طیارے خریدنے پر غور
-
روسی صدر پیوٹن یوکرینی ڈرون حملے کا سخت جواب دیں گے، ٹرمپ
-
اسرائیل جان بوجھ کر غزہ کے شہریوں کو زندگی کے وسائل سے محروم کر رہا، اقوام متحدہ
-
ٹرمپ نے 12 ملکوں کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندی عائد کر دی
-
شارجہ اور دبئی میں عید الاضحیٰ پر فری پارکنگ کا اعلان
-
نریندر مودی جنگی مجرم ہے، نیویارک کے سوشلسٹ میئرل امیدوار کا تہلکہ خیز بیان
-
آپریشن سندور میں ناقابل تلافی نقصان؛ حقائق چھپانے پر مودی سرکارکو شدید تنقید کا سامنا
-
امریکا کا ایران کو یورینیم افزودگی کی مشروط اجازت دینے پر غور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.