ملیرجیل سے کوئی خطرناک یا غیرملکی مجرم نہیں بھاگا، وزیراعلیٰ سندھ کی وضاحت

زلزلے کی وجہ سے قیدیوں کو بیرک سے نکالنا غلط تھا، ملیر جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے کچھ کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے، ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوگی؛ مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 3 جون 2025 13:01

ملیرجیل سے کوئی خطرناک یا غیرملکی مجرم نہیں بھاگا، وزیراعلیٰ سندھ ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 جون 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملیرجیل سے کوئی خطرناک یا غیرملکی مجرم نہیں بھاگا۔ کا کہنا ہے کہ ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار جیسے واقعات باعث تشویش ہیں، زلزلے کی وجہ سے قیدیوں کو بیرک سے نکالنا غلط تھا، ملیر جیل سے 216 قیدی فرار ہوئے کچھ کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوگی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قیدیوں کا مطالبہ تھا کہ بیرکوں سے باہر نکالا جائے، تاہم زلزلے کی وجہ سے قیدیوں کو بیرک سے باہر نکالنا غلط تھا کیوں کہ معمولی نوعیت کے جھٹکوں سے نقصان کے امکانات نہیں ہوتے بلکہ یہ چھوٹے زلزلے جھٹکے اس اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں کہ ان سے بڑے زلزلے نہیں آتے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہا کہ قیدیوں نے پولیس سے اسلحہ بھی چھینا لیکن کوئی خطرناک یا غیر ملکی مجرم ملیر جیل سے نہیں بھاگا، مفرور قیدی واپس آجائیں ورنہ سخت کارروائی ہوگی کیوں کہ جیل توڑنے کے مقدمے میں یہ لوگ نامزد ہوگئے تو ان کے لیے بڑی مصیبت بن جائے گی، اس کے علاوہ مؤثر اقدامات کیے بغیر قیدیوں کو بیرک سے نکالنے کا فیصلہ کرنے والے افسر کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

بتایا گیا ہے کہ کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے 216 قیدی دیواریں توڑ کر فرار ہوگئے، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ کی، اس دوران ایک قیدی ہلاک اور 5 زخمی ہوگئے، 3 ایف سی کے اہلکار بھی زخمی ہوئے، بعد ازاں 80 قیدیوں کو مختلف علاقوں سے گرفتار کر لیا گیا، 9 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ملیر جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پیر کی رات زلزلے کے دوران نقصان سے بچنے کیلئے قیدیوں کو بیرکوں سے باہر بٹھایا گیا، زلزلے کے باعث ہنگامہ آرائی شروع ہوئی، قیدیوں نے پولیس اہلکاروں سے ہاتھا پائی کی اور اسلحہ چھین کر فائرنگ کردی، اس دوران 200 سے زائد قیدی فرار ہوئے، واقعے کے دوران جیل کے اطراف اور اندر شدید فائرنگ کی آوازوں سے علاقہ لرز اٹھا، جس کے باعث شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب عباسی نے بتایا کہ واقعہ کے فوری بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جیل پہنچ گئی اور ملیر جیل، نیشنل ہائی وے، اطراف کے گوٹھوں اور رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا، زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکس سے باہر نکالا گیا تھا کیوں کہ ابتدائی اطلاعات تھیں کہ زلزلے کے باعث جیل کے بیرکس کی دیواروں میں دراڑ پڑ گئی تھی، کچھ قیدی جیل کی دیوار توڑ کر فرار ہوگئے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مطابق فرار ہونے والے قیدیوں میں سے 50 سے زائد قیدیوں کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ہے، قیدیوں کو قذافی ٹاؤن، شاہ لطیف اور بھینس کالونی سے گرفتارکیا گیا، 135 سے زائد قیدی تاحال فرار ہیں جن کی تلاش جاری ہے، ملیر جیل میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا گیا، پولیس، رینجرز اور ایف سی نے ملیر جیل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، فرار قیدیوں کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں، جن میں جیل توڑنے، پولیس پر حملے اور دیگر دفعات شامل ہوں گی۔