Live Updates

کامسٹیک میں آبی بحران اور سندھ طاس معاہدہ پر سیمینار

بدھ 4 جون 2025 16:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 جون2025ء) سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی جانب سے یک طرفہ طور پر معطل کیے جانے کے بعد نہ صرف علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ عالمی سطح پر بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ اسی تناظر میں بدھ کو پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی (کامسٹیک) میں ’’پانی کا بحران اور سندھ طاس معاہدہ‘‘ پر ایک روزہ بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار کا انعقاد کامسٹیک، کراچی کونسل برائے امور خارجہ، حصار فائونڈیشن اور پنجوانی-حصار واٹر انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ سیمینار کا مقصد بھارت کے اس اقدام کے مضمرات پر روشنی ڈالنا اور بین الاقوامی ثالثی کے تحت طے شدہ معاہدوں کی افادیت اور قانونی حیثیت کا جائزہ لینا تھا۔

(جاری ہے)

ابتدائی خطاب میں کراچی کونسل برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن نادرہ پنجوانی نے معاہدے کی تاریخی حیثیت اور اس کے ارتقاءپر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کی معطلی ایک نہایت سنگین معاملہ ہے جس کے اثرات محض پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں رہیں گے۔

حصار فائونڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیر عاشر نے سیمینار کے پس منظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا نازک موقع ہے جہاں دو جوہری ممالک کے درمیان صرف پانی نہیں بلکہ امن و امان داوئو پر لگا ہوا ہے۔ معروف جغرافیہ دان اور آبی امور کی ماہر سیمی کمال نے ہائیڈرولوجیکل زاویے سے بات کرتے ہوئے پانی کی منصفانہ تقسیم، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور پاکستان کے لیے شواہد پر مبنی، ہم آہنگ پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا۔

ماحولیات کے قانونی ماہر رفیع عالم نے سندھ طاس معاہدے کی قانونی جہتوں کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے بین الاقوامی قانونی حقوق اور ہیگ کی عالمی عدالت انصاف جیسے فورمز کے امکانات کا ذکر کیا۔ سینئر پارلیمیٹرین سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کی یہ یک طرفہ کارروائی نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھا سکتی ہے بلکہ خود بھارت کی عالمی ساکھ بالخصوص چین جیسے ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ماحولیاتی ماہر علی توقیر شیخ نے موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی معطلی کے بعد پاکستان کے لیے ایک جامع حکمت عملی اختیار کرنا ناگزیر ہے۔ دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے بھارت کی پاکستان مخالف پالیسیوں کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ اب روایتی جنگ نہیں، پانی کی جنگ کا خطرہ ہمارے دروازے پر دستک دے رہا ہے۔کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل ڈاکٹر اقبال چوہدری نے اپنے خطاب میں تمام پہلوؤں کو سمیٹتے ہوئے پاکستان کے لیے سفارتی، قانونی اور کثیرالملکی محاذوں پر ممکنہ اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات