Live Updates

ملک کا تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالرز کی سطح سے اوپر چلا گیا

جولائی 2024 سے اپریل 2025 تک پاکستان کا تجارتی خسارہ 21.3ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا

muhammad ali محمد علی منگل 10 جون 2025 00:04

ملک کا تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالرز کی سطح سے اوپر چلا گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون2025ء) ملک کا تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالرز کی سطح سے اوپر چلا گیا، جولائی 2024 سے اپریل 2025 تک پاکستان کا تجارتی خسارہ 21.3ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملک کاتجارتی خسارہ مالی سال کے پہلے 10ماہ میں 21.3ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا ۔قومی اقتصادی سروے کے مطابق جولائی سے اپریل تک پاکستان کا تجارتی خسارہ 21.3ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں18ارب ڈالرتھا،مالی سال کے پہلے 10ماہ میں ملکی برآمدات میں اضافہ کی شرح 6.8فیصدریکارڈکی گئی جبکہ اس کے برعکس درآمدات میں 11.8فیصداضافہ ہوا۔

خدمات کے شعبہ کا تجارتی خسارہ 2.5ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جس میں درآمدات میں 9.3فیصداور برآمدات میں 7.9فیصداضافہ ہوا ہے۔ سروے کے مطابق ٹیکسٹائل کے شعبے میں جولائی تا اپریل برآمدات میں 8.4 فیصد کا اضافہ ہوا جس کے بعد ٹیکسٹائل شعبے کی برآمدات 14.8 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

(جاری ہے)

اقتصادی سروے کے اعدادوشمار کے مطابق تمباکو کی برآمدات میں 143.1 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اس کے علاوہ ٹینٹ ، کینوس کی برآمدات میں 11.7 فیصد جبکہ بیڈ وئیرز کی برآمدات میں 12.2 فیصد کا اضافہ ہوا۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران معاشی بہتری کے دعوے تو کیے جا رہے ہیں، تاہم اقتصادی سروے میں پیش کیے گئے اعداد و شمار اور معاشی ماہرین کی رائے کے مطابق رواں مالی سال بھی ملک کیلئے معاشی بدحالی کا ایک اور سال ثابت ہوا، رواں سال ناصرف زراعت کا شعبہ بدترین تنزلی کا شکار رہا، ساتھ ساتھ بڑی صنعتوں کی پیداوار بھی مزید کم ہو گئی۔

یوں حکومت رواں مالی سال کے دوران بھی اپنے بیشتر معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کی عبوری شرح نمو 2.68 فیصد رہی جو مقررہ ہدف 3.6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔ رواں مالی سال کے دوران معیشت کا حجم 39 ارب 30 کروڑ ڈالر کے اضافے سے 410 ارب 96 کروڑ ڈالر تک پہنچا جب کہ گزشتہ سال یہ حجم 371 ارب 66 کروڑ ڈالر تھا۔ معیشت کا حجم ملکی سطح پر 9600 ارب روپے بڑھا اور مجموعی حجم 114.7 ہزار ارب روپے رہا۔

فی کس سالانہ آمدن 144 ڈالر کے اضافے سے 1680 ڈالر رہی۔ ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مجموعی طور پر مایوس کن رہی۔ اہم فصلوں کی شرح نمو منفی 13.49 فیصد رہی جب کہ ہدف منفی 4.5 فیصد تھا۔ رواں مالی سال کے دوران زرعی شعبے کی مجموعی شرح نمو انتہائی مایوس کن 0.56 فیصد رہی، جو کہ مقررہ ہدف 2 فیصد سے کم تھی۔ رواں مالی سال کے دوران لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں قدرے بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4.72 اور 4.78 فیصد رہی۔

جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اہداف سے پیچھے رہے۔ صنعتی شعبے کی مجموعی شرح نمو 4.77 فیصد رہی، جو کہ 4.4 فیصد کے ہدف سے زیادہ تھی۔ چھوٹی صنعتوں اور سلاٹرنگ میں بالترتیب 8.81 اور 6.34 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی، جبکہ بڑی صنعتیں منفی 1.53 فیصد کی شرح سے سکڑ گئیں۔ تعمیرات کے شعبے نے بھی 6.61 فیصد شرح نمو رہی۔ خدمات کے شعبے کی مجموعی شرح نمو 2.91 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 4.1 فیصد سے کم ہے۔

ہول سیل اور ریٹیل ٹریڈ کی گروتھ انتہائی کم یعنی صرف 0.14 فیصد رہی۔ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن، فنانس، رئیل اسٹیٹ، تعلیم، صحت اور سوشل ورک میں معتدل اضافہ ہوا۔ اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران جہاں چند شعبے نمایاں ترقی کرتے دکھائی دیے، وہیں کئی اہم شعبے اہداف سے پیچھے رہے۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات