Live Updates

سوات ،آل پارٹیز کانفرنس نے ڈی ایچ کیو ہسپتال کی فوری بحالی ،سیدوٹیچنگ ہسپتال کو ایم ٹی آئی بنانے کا فیصلہ مسترد کردیا

بدھ 11 جون 2025 22:36

سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2025ء)سوات میں آل پارٹیز کانفرنس نے ڈی ایچ کیو اسپتال کی فوری بحالی اور سیدوٹیچنگ اسپتال کو ایم ٹی آئی بنانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے شدید احتجاج کا اعلان کردیا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہاسپٹلز اور ہیلتھ ایمپلائز کوآرڈینیشن کونسل کے زیر اہتمام سیدو میڈیکل کالج میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماں، وکلا برادری، تاجر تنظیموں، سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھرپور شرکت کی۔

کانفرنس میں شریک نمایاں رہنماں مسلم لیگ (ن)کے ارشاد علی خان، پاکستان پیپلز پارٹی کے شمشیر علی خان ایڈووکیٹ اور عرفان چٹان، جماعت اسلامی کے اختر علی خان خانجی، قومی وطن پارٹی کے شیرزادہ بہادر خان، عوامی نیشنل پارٹی کے شیرشاہ خان، سوات بار ایسوسی ایشن کے صدر مشتاق خان ایڈوکیٹ، ملاکنڈ ڈویژن ٹریڈرز فیڈریشن کے صدر عبد الرحیم، سوات ٹریڈرز فیڈریشن کے ترجمان ڈاکٹر خالد محمود،صدر وائی ڈی اے سیدو ٹیچنگ اسپتال ڈاکٹر شہزاد خان،جنرل سیکریٹری وائی ڈی اے خیبرپختونخوا ڈاکٹرآصف خان، ڈاکٹر شہزاد عبداللہ، ڈاکٹر مراد علی، پراونشل ڈاکٹرزایسوسی ایشن کے ڈاکٹرعمران اور دیگر مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، اور اب اپنی اس ناکامی کو چھپانے کے لیے سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہاسپٹلز کو ایم ٹی آئی (میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن) کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ایک نجکاری اور ٹھیکیداری نظام ہے، اور ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

مقررین نے واضح طور پر کہا کہ سوات کے آٹھ صوبائی اسمبلی کے اراکین اور تین قومی اسمبلی کے اراکین عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔ سیدو اسپتال کو ایم ٹی آئی نظام کے تحت چلانے کا فیصلہ انہی نمائندوں کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔شرکا نے مطالبہ کیا کہ سوات کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال کا موجودہ تشخص برقرار رکھا جائے اور اسے کیٹیگری اے ڈی ایچ کیو کا درجہ دیا جائے اور سیدو میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے تاکہ مقامی طلبہ کو جدید تعلیم و تحقیق کے بہتر مواقع فراہم ہوں۔

مقررین نے اعلان کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو خیبرپختونخوا بھر میں مرحلہ وار ہڑتال کی جائے گی بلکہ سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے بھی کیے جائیں گے، اور یہ تحریک پورے صوبے تک پھیلائی جائے گی۔کانفرنس کے اختتام پر ایک متفقہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں حکومت سے فوری اور سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات