Live Updates

حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی استدعا سے آخر کیا نقصان ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو وزیراعظم کو خطوط لکھے حکومت ملنے کے بعد ایسا کیا ہوا جو موقف بدل گیا ، جسٹس سردار اعجاز

جمعہ 13 جون 2025 16:37

حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی استدعا سے آخر کیا نقصان ہے ، اسلام ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2025ء)اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں قید ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوالات کے جوابات طلب کر لیے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا حکومتِ پاکستان امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق عدالتی معاونت کا جواب جمع کروائے گی ۔عدالت نے سوال کیا کہ حکومت عافیہ صدیقی کی اپنی رہائی کے لیے دائر کردہ درخواست میں بطور معاون عدالتی بیان جمع کرانے کے لیے تیار ہے تاکہ انہیں انسانی بنیادوں پر رہا کیا جا سکی ۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ امریکہ میں عدالتی معاونت پر رضا مندی ظاہر کرے، اس جواب میں حکومت نے عافیہ صدیقی کی دائر درخواست کے مندرجات کی حمایت یا تصدیق نہیں کرنی۔

(جاری ہے)

وکیل عمران شفیق نے کہا کہ حکومت پاکستان سے محض اتنا مطالبہ ہے کہ وہ عافیہ صدیقی کی درخواست کے مندرجات سے قطع نظر محض مختصر سی استدعا کرے کہ عافیہ صدیقی کو انسانی بنیادوں پر رہا کیا جائے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس معمولی سی استدعا سے حکومت پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہی ، پاکستان کے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان گزشتہ ایک پیشی پر اسی عدالت میں بیان دے چکے ہیں۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے کہہ چکے ہی کہ حکومت امریکہ میں عدالتی معاونت کی درخواست دائر کرے گی تو پھر اب کیا مسئلہ ہی ، اگلی سماعت پر حکومتی موقف سے آگاہ کریں اور عدالت کو دلیل سے مطمئن کریں کہ اس میں حکومت کا نقصان کیا ہی ۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ جب میاں صاحب اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم کو خطوط لکھے کہ عافیہ کی رہائی کے لئے قانونی اقدامات کریں، عدالت نے استفسار کیا کہ حکومت کے بعد حالات میں ایسی کیا تبدیلی ہے کہ حکمران جماعت کا موقف بدل گیا ۔

فاضل جج نے کہا کہ ایسی نظیریں موجود ہیں کہ حکومت پاکستان ماضی میں ایسے معاون عدالتی بیان داخل کر چکی ہے۔ جب پہلے معاون عدالتی بیان داخل ہوتے تھے تو اب کیا قانونی پیچیدگی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ہدایات لیکر عدالت کو مطمئن کریں۔ کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی گئی۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات