Live Updates

گھریلو خواتین اور یک وقتی کاروبارکرنے والے افراد آن لائن رجسٹریشن سے مستثنیٰ قرار

خواتین اور یک وقتی کام کرنے والے افراد کو تحفظ دیا جائے گا اور ان سے رجسٹریشن کا تقاضا نہیں کیا جائے گا، چیئرمین ایف بی آر کی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں وضاحت

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 16 جون 2025 13:00

گھریلو خواتین اور یک وقتی کاروبارکرنے والے افراد آن لائن رجسٹریشن ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16جون 2025)گھریلو خواتین اور یک وقتی کام کرنے والے افراد کوآن لائن رجسٹریشن سے مستثنیٰ قراردیدیا گیا، ایف بی آر کے چیئرمین رشید محمود لنگڑیال نے یہ وضاحت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس کے دوران کی،اجلاس میں گزشتہ ہفتے پیش کئے گئے وفاقی بجٹ پر غور کیا گیا۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے واضح کیا ہے کہ وہ خواتین جو گھروں سے محدود پیمانے پر کاروبار کررہی ہیں یا ایسے افراد جو یک وقتی کاروبار کرتے ہیں انہیں لازمی رجسٹریشن کے تقاضوں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

کمیٹی نے ای کامرس اشیا پر سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔ایف بی آر کے چیئرمین نے ارکان کو یقین دلایا کہ گھریلو خواتین اور یک وقتی کاروبار کرنے والے افراد کو تحفظ دیا جائے گا اور ان سے رجسٹریشن کا تقاضا نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ٹیکس چوری کے شبہ میں گرفتاریوں اور ٹیکس فراڈ کیلئے سخت سزاؤں سے متعلق ٹیکس اہلکاروں کو دئیے گئے اختیارات پر بھی بات چیت ہوئی۔

فنانس بل میں حکومت نے دس سال قید اور ایک کروڑ روپے سے زائد کے فراڈ پر جرمانے کی تجویز دی ہے۔ارکان نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ اے-37 کے تحت ٹیکس افسران کے اختیارات کے دائرہ کار پر بھی بحث کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پہلے اسسٹنٹ کمشنر مشتبہ ٹیکس چوروں کو گرفتار کرنے کے مجاز تھے اب اس میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت گرفتاری سے پہلے انکوائری اور کمشنر کی منظوری لازمی ہوگی۔

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ یہ ترمیم عملی شفافیت کے تحفظ اور غیر ضروری گرفتاریوں میں کمی کی جانب ایک قدم ہے۔ کمیٹی کے ارکان نے ان اختیارات کے ممکنہ غلط استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا۔اعتراضات کے جواب میں ایف بی آر چیئرمین نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ متعلقہ شقوں کا نظرثانی شدہ مسودہ آج پیش کیا جائے گا۔اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ایف بی آر چیئرمین نے مزیدکہا کہ آن لائن کاروبار صارفین سے ٹیکس تو وصول کرلیتے ہیں لیکن ایف بی آر میں جمع نہیں کرواتے۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اب کورئیر سروسز کو کلیکشن ایجنٹس مقرر کیا جائے گا کیونکہ ان کے پاس فروخت کنندہ کی رسیدیں ہوتی ہیں۔تاہم مقامی طور پر فراہم کی جانے والی سروسز پر سیلز ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ڈیجیٹل کاروباروں پر ٹیکس لگانے کی کوشش کے تحت حکومت نے تجویز دی ہے کہ تمام ڈیجیٹل فروشندگان، بشمول غیر ملکی ای کامرس کمپنیاں، اگر وہ پاکستانی صارفین کو اشیا فروخت کرتی ہیں تو ان کیلئے رجسٹریشن لازمی ہوگی۔کمیٹی نے غیر رجسٹرڈ اداروں کے خلاف جرمانوں کا بھی جائزہ لیا ارکان نے چھوٹے اور یک وقتی کاروبار کرنے والے افراد پر اس کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا۔

Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات