سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی بدین کی جانب سے پلاسٹک سمیت دیگر آلودگیوں کے خلاف شاہنواز چوک سے بدین پریس کلب تک آگاہی واک کا انعقاد

پیر 16 جون 2025 23:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء) سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی بدین کی جانب سے پلاسٹک سمیت دیگر آلودگیوں کے خلاف شاہنواز چوک سے بدین پریس کلب اور ایوانِ صحافت تک ایک آگاہی واک کا انعقاد سرکاری افسران ملازمین سماجی تنظیموں کے عہدیدران اور شہریوں کی شرکت ۔ آگاہی واک سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر انوائرنمنٹ بدین انچارج عبدالرف قریشی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالسلام سموں، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب خواجہ، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر سرفراز سموں، پروگرام منیجر ایل ایچ ڈی پی ساون خاصخیلی، ڈسٹرکٹ کونسل آفیسر بدرالدین میمن، اور کیمسٹ انور چانڈیو نے کہا کہ پلاسٹک کے خلاف سیپا ایکٹ 2014 یعنی سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014، حکومت سندھ کی جانب سے منظور شدہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک اہم قانون ہے یہ ایکٹ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے، کم کرنے اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس میں پلاسٹک سمیت دیگر آلودگیوں کے بارے میں بھی واضح ہدایات دی گئی ہیں۔ سیکشن 11 کے تحت، کوئی بھی ایسی سرگرمی یا چیز جو ماحول کے لیے نقصان دہ ہو، SEPA کی اجازت کے بغیر ممنوع قرار دی گئی ہے۔ اس کے تحت، پلاسٹک بیگز کو ماحول کے لیے خطرناک سمجھا جاتا ہے سیکشن 14 اور 15 میں ذکر کیا گیا ہے کہ کوئی بھی فیکٹری، دکان یا فرد جو پلاسٹک یا کسی اور زہریلی چیز کو ندی، جھیل، نالے یا زمین میں پھینکتا ہے، وہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا ہے۔

سیکشن 17 کے تحت، اگر کوئی شخص پلاسٹک آلودگی پیدا کرتا ہے یا قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اس پر جرمانہ، قید یا دونوں سزائیں لاگو کی جا سکتی ہیں انہوں نے کہا کہ سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (SEPA) کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ غیر قانونی پلاسٹک فیکٹریوں کو بند کرے، دکانداروں کے خلاف کارروائی کرے اور جرمانے (چالان) جاری کرے آگاہی واک سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ آج کی یہ آگاہی واک صرف ایک واک نہیں بلکہ ماحول کے تحفظ کا ایک وعدہ ہے، ایک اعلان ہے کہ اب ہم خاموش نہیں رہیں گے۔

ہم پلاسٹک کی آلودگی کے خلاف آواز بلند کریں گے پلاسٹک، جو ہماری روزمرہ زندگی میں عام ہو چکا ہے، اب ہماری زمین، پانی، ہوا اور صحت کے لیے زہر بن چکا ہے۔ وہ پلاسٹک جو بازار سے صرف ایک بار سامان لانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، صدیوں تک زمین میں دفن رہتا ہے۔ ہماری ندیوں، جھیلوں، اور سمندروں میں ہزاروں جانور پلاسٹک کھا کر مر جاتے ہیں ہمارے فصل، پانی، اور بالآخر انسان خود بھی اس آلودگی کا شکار ہو رہے ہیں۔

اب وقت آ چکا ہے کہ ہم پلاسٹک بیگز کا استعمال بند کریں، کپڑے یا کاغذ کے تھیلے استعمال کریں، اور ہر فرد کو اس خطرناک آلودگی سے آگاہ کریں ہم سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے تحت مطالبہ کرتے ہیں کہ بازاروں سے پلاسٹک بیگز ختم کیے جائیں، دکاندار ماحول دوست متبادل اپنائیں، اور اسکولوں و کالجوں میں ماحولیات سے متعلق تعلیم دی جائے اس آگاہی واک میں سول سوسائٹی اور شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔